وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہ کر پانے والے امریکی سینیٹر کرس وان ہولن کو آزاد کشمیر کے دورے کی دعوت دے دی۔
وزیر خارجہ سے امریکی سینیٹر نے ملتان میں ملاقات کی ،جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
اس دوران وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹر کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہیں ملی لیکن ان کے آزاد کشمیر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
شاہ محمود نے امریکی سینیٹر کو دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹر کرس وان ہولن بھارت سے پاکستان آئے ہیں، وہ چاہیں تو ہم ان کو آزاد کشمیر جانے کی دعوت دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ سینیٹر کرس وان ہولن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کشمیر کی صورتحال پر خط لکھا ہے ،جس میں مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باعث اسکول،باز ار اور اسپتال بند ہونے کا تذکرہ کیا اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ وادی میں بیمار اسپتال نہیں جاسکتے۔
یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر پر بھارتی موقف کمزور پڑنے لگا
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا تو اب بھارتی میڈیا بھی مقبوضہ کشمیر کے حالات پر لکھ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکر گزار ہوں ،جنہوں نے مسئلہ کشمیر کو سمجھا۔
امریکی سینیٹر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں اس وقت طاقت ور حکومت ہے ،چاہتے ہیں کشمیر میں قانون کی بالادستی ہو اور انسانیت کا خیال رکھا جائے۔
انہوں نے مزید کہاکہ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان میں مذاکرات مشکل مرحلہ ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے امریکی سینیٹر کرس وان ہولن کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔