سرینگر (جنگ نیوز ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر اور پابندیاں تیسرے ماہ میں داخل ہوگئیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیریوں پر سختیاں بھی بڑھتی جارہی ہیں،دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر تعینات پولیس اہلکاروں پر نامعلوم افراد نے گرنیڈ پھینک کر فرار ہوگئے،دھماکے کے نتیجے میں 14افراد زخمی ہوگئے۔
علاوہ ازیں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی جانے والے امریکی سینیٹر کو وادی کا دورہ کرنے سے روک دیا۔
کریس ہولین نے بتایا کہ وہ خود مقبوضہ کشمیر جاکر زمینی حقائق کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر اور پابندیاں تیسرے ماہ میں داخل ہوگئیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ کشمیریوں پر سختیاں بھی بڑھتی جارہی ہیں.
وادی میں 62 ویں روز بھی بھارتی فوج کا کڑا پہرا رہا اور معمولات زندگی پوری طرح مفلوج تھا، تمام دکانیں، مارکیٹیں، تعلیمی ادارے، پبلک ٹرانسپورٹ مکمل بند تھا اور یہ بھارت کے اقدام کیخلاف خاموش احتجاج کو ظاہر کرتا ہے۔بھارتی ایجنسی نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما اور جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے چیئرمین شبیر احمد شاہ کی جائیداد کو ضبط کرلیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ضلع میں نامعلوم افراد کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر گرینیڈ حملے کی اطلاعات ہیں جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور ایک صحافی سمیت 14 افراد زخمی ہوئے۔