• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس دان ٹیکنالوجی کی دنیا کو وسیع کرنے کے لیے انوکھی اور جدت سے بھر پور چیزیں ایجاد کرنے میں سر گرداں ہیں ۔حال ہی میں کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تھری ڈی خرد بین تیار کی ہے ۔جسے دنیا کی تیزترین خرد بین قرار دیا جارہا ہے ۔یہ جینیات ،امر اض قلب ،حیاتیاتی تحقیق اور نیورو سائنس میں انقلاب بر پا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی ۔اس کے ذریعے دماغی نیورون کی فائرنگ کا بھی جائزہ لیا جاسکتا ہے ۔

کولمبیا یونیورسٹی کی سائنس دان ایلزبتھ ہلمان کے مطابق اگر ہم خرد بینی تصویر کشی کے عمل کو تیز بنا دیں تو اس سے پورے حیاتیاتی نظام کا جائزہ لیا جاسکتا ہےاور یہ عام خردبین سے مختلف ہے ۔ اس کو ماہرین نے سویپٹ کو نفوکلی الائنڈپلیز یا اسکیپ مائیکرو اسکوپ کا نام دیا ہے ۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس سے حیاتیاتی نظاموں اور زندہ بافتوں کی تصویر کشی کی جاسکتی ہے ۔

ایسی کئی خرد بینیں بن چکی ہیں جو زندہ نمونوں پرلیزر پھینک کر ان کی تصویر کشی کرسکتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے نظام کے تحت لیزر ایک خاص زاوئیے سے پھینکی جاتی ہے جو پھیل کر ایک بڑے رقبے کو روشن کرتی ہے ۔یہ روشنی آسانی سے کسی حیاتی نمونے کا تھری ڈی نقش بناسکتی ہے ۔ اس خرد بین میں ایک ہی متحرک آئینہ ہے جو روشنی کو ہر طر ف سے جمع کر کے مطلوبہ شے کا تھری ڈی نقشہ بناتا ہے ۔اس خرد بین سے مختلف اشیا کی ضیائی (فلوریسنٹ ) لیبلنگ بھی کی جاسکتی ہے ۔اس طر ح مختلف خلیات کو مختلف روشنیوں میں دیکھا جاسکتا ہے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین