وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جو کچھ کررہی ہے وہ ان کی سیاسی ضرورت ہے، آزادی مارچ سے ہرگز خائف نہیں، ان کا جمہوری حق ہے ، پہلے بھی کہا آج پھر کہتے ہیں وقت غلط ہے، تاریخ غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت احتجاج کی ضرورت نہیں، دنیا کی توجہ کشمیر پر ہے، امید ہے بھارت کی کوشش کے باوجود ایف اے ٹی ایف میں ہمارے نقطہ نظر کو اہمیت ملے گی۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان نے دوستوں کو مطمئن کیا، منی لانڈرنگ کے حوالے سے موجودہ حکومت نے خاطرخواہ اقدامات کئے ہیں، بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کرانا چاہتا ہے۔
شاہ محمو د قریشی نےکہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 62 دن سے کرفیو نافذ ہے، آج رات وزیر اعظم 3 روزہ دورے پر چین جارہے ہیں، چینی صدر جلد بھارت کا دورہ کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی دورہ چین کے موقع پر چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقات ہوگی، پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہاں کمپنیوں سے بھی ملاقات ہوگی، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر چین سے بات ہوتی رہتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی سینیٹر مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنا چاہتے تھے لیکن اجازت نہ ملی، سینیٹر کرس ہالین اپنی آنکھوں سے کشمیر کی صورتحال دیکھنا چاہتے تھے، حکومت پاکستان نے امریکی وفد کو آزاد کشمیر کا دورہ کرایا، دنیا بھر سے جو کوئی بھی آزاد کشمیر آکر صورتحال دیکھنا چاہتا ہے ویلکم کرینگے۔
شاہ محمو د قریشی نےکہا کہ مسئلہ کشمیر پر انسانی حقوق کی تنظمیں بھارت پر تنقید کررہی ہیں، ہاؤس آف کامن، یورپی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر بحث ہورہی ہے، آج بھارت میں بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں، بھارتی عدلیہ اور میڈیا حکومت کے زیر اثر ہے۔
انہوں نے آزادی مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کشمیر کی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں، اپوزیشن کی دیگر جماعتیں مولانا کے ساتھ نہیں، مولانا نے مارچ کی تاریخ کا غلط انتخاب کیا ہے ۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ہند نے 5 اگست کے فیصلے کی تائید کی، جمعیت علماء اسلام ہند بھارت میں مسلمانوں کی نمائندہ جماعت ہے، احتجاج اچھا پیغام نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران، سعودی عرب کے بہتر تعلقات کے لئے سفارتکاری کررہے ہیں، آر ایس ایس نے گاندھی کے بھارت کا چہرہ مسخ کیا ہے۔