اسپین میں مقیم پاکستانی اور دوسرے غیر ملکی ہجرت کی غرض سےپہلے خود یہاں پہنچتے ہیں اور پھر اُن کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ ان کے بچے بھی اسپین پہنچ جائیں ۔ بچوں کو اسپین بلانے کی دو بڑی وجوہ ہیں، پہلی یہ کہ بچوں کا مستقبل تابناک بن جائے ، بچے یہاں کی شہریت حاصل کر لیں، دوسری یہ کہ سرخ ہسپانوی پاسپورٹ پراچھے خاندانوں میں رشتے طے کرنے میں آسانی ہو گی ۔ پاسپورٹ ملنے کی مدت تک بچوں کو پڑھایا جاتا ہے اور جونہی بچے سولہ سال کے ہوتے ہیں تو ان کو اپنے ساتھ کام پر لگا لیا جاتا ہے تاکہ یہاں مقیم پاکستانیوں کے معاشی حالات ٹھیک ہوں ۔
اس میں برائی نہیں لیکن جو ماں باپ اچھے معاشی حالات رکھتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم ضرور دلوائیں کیونکہ تعلیم حاصل کرکے یہاں کے مقامی اور سرکاری محکموں میں ملازمت ملنا آسان ہوجاتا ہے۔ اگر سرکاری محکموں میں ملازمت نہ بھی ملے تو بھی تعلیم یافتہ نئی نسل معاشرے میں اور مقامی لوگوں کو ان کی زبان میں اپنا مدعا بیان کر سکے گی اور اپنے حقوق کی بات اس انداز سے کر سکے گی کہ مقامی کمیونٹی کی سمجھ میں آ سکے ، اسی لئے اسپین میں آنے والے پاکستانی سب سے پہلے زبان سیکھنے پر زور دیتے ہیں اور کافی حد تک وہ ان عوامل میں کامیاب بھی ہیں ۔
اسپین میں پاکستانی کمیونٹی کی آمد کا سلسلہ ستر کی دہائی سے شروع ہوا تھا جب پہلی بار پاکستانی اسپین کے شہر خوائن میں آئے جہاں انہوں نے کوئلے کی کانوں میں کام کیا اور اپنے اہل خانہ کے لئے بہتر مستقبل بنانے کے لیے جدو جہدکی، پاکستانیوں کی بڑی تعداد اس میں کامیاب رہی اور بہت سے پاکستانی ابھی تک محنت مزدوری کر رہے ہیں ، کچھ پاکستانی بزنس میں بھی کامیاب ہوئے ہیں جو پاکستانی کمیونٹی کے لئے بہت خوش آئند بات ہے، پاکستانیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اسپین کے مختلف شہروں میں ایسوسی ایشنز بنائیں تاکہ اپنے حقوق کی آواز بلند کرنے کے ساتھ ساتھ فلاح و بہبود کا کام بھی کیا جا سکے ، پھر ایسوسی ایشنز نے مل کر ایک پاک فیڈریشن اسپین بنا لی اور پھر پاکستانی کمیونٹی آپس کے جھگڑوں میں الجھ گئی اور ایک کی بجائے کئی فیڈریشنز بھی بنا ڈالیں ،اب جب مختلف فیڈریشنز کے صدور مقامی و سرکاری محکموں میں جاتے ہیں تو وہاں ہسپانوی کمیونٹی میں مذاق بنتا ہے۔اس تاثر کو ختم کرنے کے لئے ہمارے درمیان اتفاق و اتحاد کے فقدان کو یکسر ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ سب مل جل کر مقامی کمیونٹی کو پاکستان کا سافٹ امیج دکھا سکیں ۔
بچوں کو تعلیم جیسے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے پاکستانیوں کی بہت سی ایسوسی ایشنز کام کر رہی ہیں تاکہ بچوں کو کام پر لگانے کی بجائے انہیں معاشرے کا پڑھا لکھا فرد بنایا جا سکے ، ان ایسوسی ایشنز میں آل پاکستانی فیملیز ، پیس فار پیس اور اظہار ایسوسی ایشن سر فہرست ہیں ۔
یہ ایسوسی ایشنز ہر سال اگست کے آخر میں ایک ایسا پروگرام ترتیب دیتی ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہوتا ہے کہ پاکستانی فیملیز کو بلا کر انہیں بچوں میں تعلیم کے حصول کا جذبہ اجاگر کرنے کا موقع دیا جانا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے آل پاکستان فیملی ایسوسی ایشن، اظہار ایسوسی ایشن اورپیس فار پیس کے زیر اہتمام ہر سال کی طرح اس سال بھی بارسلونا کے نواحی علاقے اوسپتالیت میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا،جس کا مقصد پاکستانی بچوں میں حصول تعلیم اور تعلیم کے فروغ کو اجاگر کرنا تھا ، پروگرام میں والدین اور بچوں کی بہت بڑی تعداد شریک ہوئی۔
پروگرام کے مہمان خصوصی قونصل جنرل بارسلونا عمران علی چوہدری تھے ، پروگرام کو ترتیب دینے میں سیوتادانس سیاسی پارٹی کی طرف سے منتخب ہونے والے پہلے پاکستانی کونسلر طاہر رفیع ، پہلے پاکستانی ڈاکٹر عرفان مجید راجہ ، علی رشید بٹ اور شہباز کھٹانہ شامل تھے جنہوں نے پروگرام کو بڑے شاندار انداز سے ترتیب دیا تھا ۔پروگرام میں پاکستانی خاندانوں کے لیے بے شمار تحائف بھی رکھے گئے تھےاس وجہ سے پروگرام میں شریک ہر بچے اور فیملی کو تحائف سے نوازا گیا۔
شرکاء میں انعامات کی تقسیم ایک نیا عمل تھا، جسے بہت سراہا گیا کیونکہ اسپین کے معروف بزنس مین اس کام میں پیش پیش تھے جنہوں نے اتنے قیمتی تحائف اسپانسرز کئے تھے ، ان بزنس مینوں میں بلال علی وڑائچ کا نام سر فہرست ہے ۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت پرطاہر نے حاصل کی ،پروگرام کی نظامت کے فرائض فضہ نور نے ہسپانوی اور اردو زبان میں سر انجام دیے۔
پروگرام میں ، حمد و نعت، ملی نغمے پیش کئےگے ، حجاب اسجد نے ہسپانوی زبان میں محرم الحرام اور حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے خاندان کی قربانیوں کے متعلق خوبصورت الفاظ میں بیان کیا جبکہ بچوں نے جموں و کشمیر کے شہدا کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ مقبوضہ کشمیر کے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہو جاتا ہم کشمیریوں کے حقوق کی بات دنیا کے سامنے کرتے رہیں گے ، انہوں نے کہا کہ ہم کل بھی کشمیری بھائیوں کے ساتھ تھے اور ان کی آزادی تک ساتھ رہیں گے ، انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کی آئینی اور ذاتی حیثیت ختم کرنے کی جو بھونڈی حرکت کی ہے وہ بھارت کی تباہی اور کشمیر کی آزادی کا باعث بنے گی ۔
اس کے علاوہ رائیسہ طاہر نے استاد کے احترام میں ایک خوبصورت تقریر کی,آخر میں بچوں نے مختلف کھیل پیش کرنے کے علاوہ تارکین وطن کے لیے یہاں کے معاشرے اور ہسپانیہ کی تاریخ کے متعلق سوال وجواب کا سلسلہ بھی جاری رہا - ممبر کول بلانک لا توراسا اور ، مختلف مذاہب پر مشتمل فورم ہسپتالت کی ممبر ماریا اور قونصل جنرل بارسلونا ڈاکٹر عمران علی چوہدری نے تقریب سے خطاب کیا اور منتظمین کی اس کاوش کو سہراتے ہوے منتظمین کو مبارکباد دی کہ انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں پاکستانی فیملیز کو اکٹھا کیا ۔
قونصل جنرل بارسلونا کا کہنا تھا کہ ہماری کمیونٹی کے لئے اس قسم کے پروگرام بہت اہمیت کے حامل ہیں جن سے ناصرف بچوں کا اعتماد بحال ہوگا بلکہ تعلیمی میدان میں بھی ترقی کے دروازے کھلیں گے اور والدین کو اس بات کی ترغیب ملے گی کہ اپنے بچوں کو تعلیم ضرور دلوایں ۔ ٹیکسی سیکٹر اور اظہار ایسوسی ایشن کی نمائندگی چوہدری شہباز کھٹانہ نے کی، انہوں نے بھی پاکستانی بچوں کی تعلیم پر زور دیا اور منتظمین کی پاکستانی بچوں کے لئے اس کاوش کو بہت سراہا۔ پروگرام میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات پر چوہدری شہباز کھٹانہ، محترمہ اولگا گومیس، محترمہ ماریا، ڈاکٹر عرفان مجید راجہ اور بیگم طاہر رفیع کو اعزازی شیلڈز سے نوازا گیا۔