• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی جی سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے 2013 اور 2019 میں کراچی کے حالات کا موازنہ کیا ہے، جس کے مطابق کراچی اب مزید خطرناک نہیں رہا ہے۔

انسپیکٹر جنرل سندھ پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس 1843 میں قائم ہوئی تھی، اُس وقت اس کی اسٹرینتھ4245 تھی۔

آئی جی سندھ پولیس نے بتایا کہ کراچی میں 2013 میں 503 ٹارگیٹ کلنگ کے واقعات ہوئے جبکہ 2019 میں 15 کیسز ہوئے ہیں۔ گاڑیوں کا چھیننا 2013 میں 891 اور اب 2019 میں 181 ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں کراچی خطرناک شہر ڈکلیئر ہوا تھا لیکن اب یہ داغ کراچی سے ہٹ گیا ہے۔

آئی جی سندھ پولیس کا کہنا ہےکہ ٹارگٹڈ آپریشن کی وجہ سے 800 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈالےہیں۔ 2013 سےاب تک 584 پولیس اہلکاروں نے شہادت پائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس میں بہترین ٹریننگ، بہترین تنخواہیں اور دیگر فوائد متعارف کروائے ہیں۔ اس کے علاوہ پولیس فنڈز بہترین طریقے سے استعمال کرنے کے لیے ڈاریکٹ آڈٹ تعینات کرنےجا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ پولیس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آئی جی صاحب بہترین پریزنٹیشن بناتے ہیں۔

تازہ ترین