لاہور کی احتساب عدالت نے مسلم لیگ نون کے قائد میاں محمد نواز شریف کو چوہدری شوگر مل کیس میں تفتیش کے لیے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا۔
نیب نے آج نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کر کے احتساب عدالت لاہور میں پیش کیا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر مل کیس کی سماعت کا آغاز ہوا تو میاں محمد نواز شریف کو روسٹرم پر رش کی وجہ سے پہنچنے میں مشکل پیش آئی۔
کیس کی سماعت کے موقع پر نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے نواز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ نواز شریف کو گرفتاری کے وقت ورانٹ گرفتاری دکھائے گئے؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ورانٹِ گرفتاری باقاعدہ دکھا کر نواز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران نواز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ گوانتا ناموبے یا کالا پانی بھجوانا چاہتے ہیں تو بھجوا دیں مگر سر نہیں جھکاؤں گا۔
احتساب عدالت میں نواز شریف کی پیشی کے موقع پر اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، جبکہ کنٹینر لگا کر سڑک بند کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ نیب کی انویسٹی گیشن ٹیم کا کہنا تھا کہ چوہدری شوگر مل کیس میں بھی نواز شریف سے تفتیش کی اجازت دیدی گئی ہے، تاہم سابق وزیرِ اعظم کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں، تفتیش میں تعاون نہیں کرتے، اس لیے ان کی گرفتاری ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نواز شریف کی دوبارہ گرفتاری سے کیا صنعت چل پڑیگی؟
دوسری جانب نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تاڑر نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری ہو چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق نیب نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کر کے 15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرے گی۔