• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پاکستان فٹبال کے 16 سالہ مذاق کے حساب کا وقت آگیا ہے، علی بروہی

پاکستانی فٹ بال کے ساتھ گزشتہ16 سال سے مذاق کیا جاتا رہا۔ فٹ بال کی عالمی تنظیم کی جانب سے کروڑوں روپے اور تمام تر سہولیات مہیا کرنے کے باوجود دنیا کے سب سے بڑے کھیل کو پاکستان میں وہ پذیرائی نہیں دلوائی جاسکی جس کا یہ کھیل متقاضی تھا۔ 

اب جب فیفا نے پاکستانی فٹ بال کی حقیقت جانی تو وہ لوگ جو اس کھیل سے جونک کی طرح چمٹے ہوئے تھے بوکھلا گئے ہیں اور ایسی ایسی حرکتیں کررہے ہیں جس سے اس کھیل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، لیکن پاکستان میں موجود اس کھیل کے دیوانے اور اس سے کھیل کی ترقی میں کردار ادا کرنے والے کسی بھی طرح اپنے ملک پر عالمی سطح پر پابندی نہیں لگنے دیں گے۔ 

پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی کانگریس کے سابق رکن اور جیکب آباد فٹ بال کے صدر علی بہار بروہی بھی فیصل صالح حیات اور ان کے حمایتیوں کے خلاف میدان عمل میں آگئے ہیں۔ جنگ سے باتیں کرتے ہوئے علی بہار بروہی کا کہنا تھا کہ فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کی جانب سے قائم نارملائزیشن کمیٹی کے فیصلے نہ ماننے والے پاکستان میں فٹ بال کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں۔

16 سال سے ملکی فٹ بال کی تباہی کے ذمہ دار اور فیفا کی حمایت کا راگ الاپنے والے آج فٹ بال کی سب سے بڑی تنظیم کی حکم عدولی کے مرتکب ہورہے ہیں، انہیں چاہئے کہ باعزت طریقے سے اب گھر جائیں اور فٹ بال کی ترقی کرنے والوں کو آگے آنے دیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ بھی پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے اور اب فیفا نے بھی پاکستانی فٹ بال کو صحیح ڈگر پر لانے کیلئے نارملائزیشن کمیٹی کا اعلان کیا ہے جسے سابق صدر نے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ فیفا چار سال کے بحران اور تنازع کے بعد پاکستان میں فٹبال کھیل کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے۔ 

تمام تر اختلاف، ناراضگی کے باوجود فیفا نارملائزیشن کمیٹی کے پیچھے مضبوطی کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہیں فیفا اور اے ایف سی کی مکمل حمایت حاصل ہے جسے آئندہ سال تک پی ایف ایف کے فریش الیکشن کرانے ہیں۔ فیفا کی جانب سے اس لیٹر کے مسترد ہونے کے بعد سابق صدرنے کھل کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا اور گذشتہ دنوں پنجاب میں اپنے نمائندوں کو جمع کرکے ان کے جذبات کو ابھارنے کی کوشش کی، نارملائزیشن کمیٹی کو پاکستانی فٹ بال کے ساتھ رواں رکھے جانے والے سولہ سالہ حساب کتاب لینا ہوگا۔

تازہ ترین
تازہ ترین