خیبر پختون خوا کے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کے ضلع ٹانک میں مسافر بس پر فائرنگ سے 12افراد کی ہلاکت کے بعد علاقے میں کشیدگی کی صورتِ حال ہے۔
قبائلی عوام نے لاشوں کو سڑک پر رکھ کر دھرنا دے رکھا ہے، آر پی او، ڈپٹی کمشنر اور ارکانِ اسمبلی مذاکرات کے لیے ٹانک پہنچ گئے ہیں۔
ٹانک میں گزشتہ روز قبائلی تصادم کے نتیجے میں 2 افراد کے قتل کے بعد مخالفین نے بس پر فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں 12 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین آج اپنے پیاروں کی لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج کر رہے ہیں اور انہوں نے کئی مقامات پر دھرنا دے رکھا ہے۔
مظاہرین نے ٹانک بنوں روڈ، ٹانک ڈیرہ روڈ اور وانا سڑک پر گاڑیوں کی آمدروفت معطل کر دی ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اور سزا دی جائے۔
آر پی او ڈیرہ اسماعیل خان، علاقہ ڈپٹی کمشنر، ارکینِ اسمبلی کشمیر چوک پر دھرنے میں پہنچے ہیں جن کے مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ٹانک میں گزشتہ روز قبائلی تنازع میں ایک گروپ نے پہلے 2 افراد کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد مسلح افراد نے مخالف قبیلے کی بس کو نشانہ بنایا اور فائرنگ کر دی تھی جس سے 12 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ ان واقعات میں مجموعی طور پر 15 افراد جان سے گئے تھے۔