• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذاکرات کیلئے حکومت کی اچھی کمیٹی ہے، ملاقاتی کمیٹی لگ رہی ہے ،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘میں میزبان کے پہلے سوال کہ وزیراعظم نے فضل الرحمٰن کے بارے میں لہجہ تبدیل کرنے کا مطالبہ مسترد کردیاجواب میں گفتگو کرتے ہوئےتجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ وزیراعظم نے جو مذاکراتی کمیٹی بنائی ہے ان میں ایک آدھ کو چھوڑ کر سارے جوڑ توڑ کے ماہر ہیں یہ بہت اچھی کمیٹی ہے مجھے خوشی ہوئی کہ کمیٹی سیاسی لوگوں پر مشتمل ہے اس کمیٹی میں پی ٹی آئی کے علاوہ بھی لوگ شامل ہیں اوراس میں مولانا کے بھی زیادہ تر قریب لوگ ہیں۔22 برسوں سے عمران خان کا یہی لب و لہجہ رہا ہے اگر وہ علما کے کہنے پر مان بھی جاتے کہ میں آئندہ ایسا نہیں کروں گا تو انہوں نے آئندہ ایسا ہی کرنا تھاانہوں نے دو تین دن بعد بات بھول جانی تھی عمران خان اب وزیراعظم ہیں وزیراعظم کے منصب اور دفتر کے تقاضے ہیں مجھے لفظ ڈیزل پر اعتراض ہے یہ نہیں ہونا چاہئے اور سیاست میں کفر اور غداری کے فتوے بھی جاری نہیں کرنے چاہئیں اور سیاسی نام بھی نہیں رکھنا چاہئے وزیراعظم کو یہ بالکل زیب نہیں دیتا وزیراعظم کو اپنے دفتر اور عہدے کا خیال کرنا چاہئے ۔ تجزیہ کارمظہر عباس نے کہا کہ یہ مجھے مذاکراتی کمیٹی سے زیادہ ملاقاتی کمیٹی لگ رہی ہے، جب آپ با اختیار ہوں تو آپ کو جھکنا پڑتا ہے جو پھل دار درخت ہوتا ہے وہ ہی جھکتا ہے جب آپ با اختیار ہوتے ہوئے جھکتے ہیں توآپ کا قد بڑھتا ہے لیکن جب آپ با اختیار ہوں اور ایسی زبان استعمال کریں تو اس میں پھر رعونت کا اشارہ ملتا ہے ۔ جب آپ اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو آپ کا لہجہ تیز ہوتا ہے لیکن جب آپ وزیراعظم کی پوزیشن پر ہوتے ہیں توآپ کی کوشش ہوتی ہے چیزوں کو ٹھنڈے مزاج سے حل کریں۔کمیٹی کی پریس کانفرنس کی گفتگو ملاحظہ کرلیں یہ مجھے مذاکراتی کمیٹی سے زیادہ ملاقاتی کمیٹی لگ رہی ہے جتنے وزرا ہیں آج ساری کیبنٹ ایک ایجنڈا پر کام کررہی ہے۔

تازہ ترین