• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رابطہ…مریم فیصل
ْبریگزٹ کے لئے ڈیل بھی مل گئی اور ایم پیز نے اسے مسترد بھی کردیا ۔سمٹ کا آغاز ہونے سے پہلے ہی بورس جانسن نے ٹوئٹ کردیاتھا کہ گریٹ ڈیل مل گئی ہے اس سے برطانیہ کو تمام اختیارات واپس مل جائیں گے۔ اس ڈیل کی خاص بات یہ ہے کہ متنازع آئرش بیک اسٹاپ کا اخراج ہواایم پیز کا اعتراض بھی تو بیک اسٹاپ پر تھا ۔اب اعتراض کا نکتہ ہی ختم کردیا گیا کہ چلو آگے بڑھیں ۔ اس کے بجائے نئے پوائنٹ یہ شامل کر دئیے گئے ہیں کہ آئرلینڈ برطانیہ کی کسٹم ٹریٹری کا حصہ بھی رہے گا اور یورپی یونین کا داخلی پوائنٹ بھی ۔اس کے علاوہ ری پبلک آف آئر لینڈ اور ناردرن آئرلینڈکے درمیان سرحد پر نہ کوئی اصول و ضوابط نافذ کیے جائیں گے نہ ہی کوئی ٹیکس لاگو ہوگا۔ اور یہ اسی لے ہوگا تاکہ گڈ فرائیڈے کے امن معاہدے پر کوئی آنچ نہ آئے ۔ اب اگر ا ن ہی پوئنٹس کو سمجھیں تو پھر آئرش بیک اسٹاپ کیا تھا ؟؟ یہ سوال ضرور ذہن میں ابھرتا ہے ۔۔کیونکہ آئرش بیک اسٹاپ بھی آئرلینڈ کو یونین کی سنگل مارکیٹ کے فائدے دے رہا تھا اور اب ان نئے پواینٹس سے بھی آئرلینڈ کو سنگل مارکیٹ کے فائدے ملتے رہیں گے ۔یہ تو پھر سے اعتراض کا نکتہ بن گیا کہ دونوں صورتوں میں ہی آئرلینڈ کو فائدہ ملے گا اور برطانیہ کو جس انفرادی حیثیت کا ارمان ہے وہ تو پورا نہیں ہوسکے گا۔ شادی اسی لئے ایک بار پھر برطانوی پارلیمان نے زیادہ ووٹ اس ڈیل کے خلاف دے کر وزیر اعظم بورس جانسن کو مجبور کردیا ہے کہ وہ یورپی پارلیمان کو بریگزٹ میں تاخیر کا خط لکھ دیں اور بورس جانسن نے خط لکھ کر بھیج بھی دیا ہے ۔لیکن اس خط میں انھوں نے اپنے دستخط نہیں کئے ہیں بلکہ ایک اور خط جس میں انھوں نے اپنے دستخط کئے ہیں اس میں انھوں نے یورپی یونین کے لیڈروں کو یہ باور کروایا ہے کہ یہ تاخیر ایک غلطی ہے ۔لیکن ایم پیز نے چونکہ تاخیر کی ترمیم کے حق میں ووٹ دے کر بورس جانسن کو قانونی طور پر پابند کرنے کی کوشش کی ہے اس لئے خط لکھنا بھی جانسن کی مجبوری بن گیا تھا ۔لیکن اپنے برطانوی عوام کی خواہش کو پورا کرنا بھی جانسن کی مجبوری ہے ورنہ وہ عوام کو کیا جواب دیں گے کہ کہاں گئی جمہوریت جس کی بنیاد پر ہی تو برطانوی پارلیمان کھڑی ہے ۔ ہم نے تو کہہ دیا کہ بریگزٹ کردو تو بس کر دیتے ۔یہ تو ایسا ہو اکہ پہلا اکسایا پھر یہ کہہ دیا کہ ہو نہیں پا رہا کوشش تو بہت کر رہے ہیں۔ایم پیز الگ پیج پر نظر آتے ہیں اور ملک کا سربراہ الگ ۔تو پھر یہ معاملہ کیسے حل ہوگا ۔یہ سمجھ کسی کو نہیں آرہا ۔ اصل میں یہ مسئلہ صرف بریگزٹ کا نہیں ہے بلکہ اس امن معاہدے کو بھی زندہ رکھنا ہے جس نے بڑی عظیم جنگوں کے بعد یورپ کو مزیدجنگوں کے امکانات سے بری کردیا تھا ۔اسی امن معاہدے کو ختم نہ ہونے دینے کے لئے بریگزٹ کا عمل بار بار تاخیر کا شکار ہو رہا ہے کیونکہ آئرلینڈ کو اسی امن معاہدے کی وجہ سے فوقیت دینا مجبوری ہے ۔ اب یا تو بورس جانسن اپنے تمام اختیارات کا استعمال کر کے اس ماہ کی طے شدہ تاریخ کو بریگزٹ کر وادیں گے یا پھر بریگزٹ میں تاخیر ہو گی اور ایک بار پھربرطانوی عوام کو مایوسی کا سامنا کر نا ہوگا ۔
تازہ ترین