آسٹریلیا کے بعد سوئٹزرلینڈ نے بھی بچوں کے سوشل میڈیا پر پابندی کے لیے تیاری پکڑلی۔
سوئٹزرلینڈ کی وزیرِ داخلہ ایلیزابت باؤم شنائیڈر نے کہا ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا کے ممکنہ نقصانات سے بچانے کے لیے مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں ہم بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کے لیے بھی تیار ہیں۔
ایک موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر حالیہ پابندی کا حوالہ دیا اور کہا کہ سوئٹزرلینڈ کو بھی ایسے ہی اقدامات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور یورپی یونین میں ہونے والی بحث بہت اہم ہے، یہی بحث سوئٹزرلینڈ میں بھی ہونی چاہیے، میں سوشل میڈیا پر پابندی سے متعلق کھلے دل سے غور کرنے کے لیے تیار ہوں، ہمیں اپنے بچوں کو بہتر طور پر تحفظ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکام کو یہ طے کرنا ہوگا کہ کن امور پر پابندی عائد کی جائے، ممکنہ اقدامات میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی، نقصان دہ مواد کو محدود کرنا اور ایسے الگورتھمز کا سدباب شامل ہو سکتا ہے جو نوجوانوں کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ایلیزابت باؤم شنائیڈر نے مزید بتایا کہ اس معاملے پر تفصیلی مشاورت آئندہ سال کے آغاز میں شروع کی جائے گی، جس کی بنیاد ایک جامع رپورٹ ہوگی۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی کو والدین اور بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے سراہا گیا ہے، تاہم بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور آزادیٔ اظہار کے حامیوں نے اس پر تنقید بھی کی ہے۔