آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ساحل پر یہودیوں کی ایک تقریب میں دہشتگرد حملے کی رپورٹ جاری کردی گئی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی نژاد دہشتگرد اور اس کے بیٹے نے فائرنگ سے قبل شہریوں پر دیسی ساختہ بم پھینکے تھے لیکن وہ پھٹ نہیں سکے۔
آسٹریلوی عدالت کی جانب سے جاری کردہ مبینہ حقائق میں کہا گیا کہ دہشت گردانہ حملے سے قبل ملزم ساجد اکرم اور اس کے بیٹے نوید اکرم نے دیہی علاقے میں ایک نامعلوم مقام پر اسلحہ چلانے کی تربیت حاصل کی۔
عدالتی دستاویز میں 50 سالہ بھارتی نژاد ساجد اکرم اور اس کے 24 سالہ بیٹے نوید اکرم کی ویڈیوز اور تصاویر شامل ہیں، جس میں ملزمان کو رائفلیں چلانے کی مشق کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
عدالتی دستاویز کے مطابق بونڈائی بیچ پر ملزمان نے فائرنگ سے چند لمحے قبل تقریب میں موجود شہریوں پر 4 دیسی ساختہ بم پھینکے تھے، جس میں تین پائپ بم اور ایک ٹینس بال بم شامل تھا لیکن خوشقسمتی سے وہ نہیں پھٹ سکے۔
دستاویز میں آئی ای ڈیز کی تصاویر بھی شامل کی گئیں، جس میں گاڑی میں رکھا گیا پانچواں مشتبہ بم بھی شامل تھا۔
دستاویز کے مطابق ملزمان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے شہریوں پر فائرنگ کی دہشت گرد تنظیم داعش کے جھنڈے کی تصویر کے سامنے ویڈیوز ریکارڈ کیں۔
دستاویز میں کہا گیا کہ اس بات کے شواہد بھی ملے ہیں کہ ملزمان نے کئی مہینوں تک اس دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔
واضح رہے کہ 14 دسمبر کو بونڈائی بیچ پر یہودیوں کے مذہبی تہوار ہنوکا کی تقریب میں فائرنگ سے 15 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
بھارتی نژاد ملزم ساجد اکرم پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا تھا اور اس کے بیٹے کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان پر دہشت گردی اور قتل کے 40 الزامات عائد کیے گئے ہیں۔