• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حافظ عبدالاعلی درانی۔۔بریڈ فورڈ
اسلامی تاریخ میں بڑے بڑے ذہین لوگ گزرے ہیں ۔ صحابہ کرامؓ میں سے حضرت ابن عباس نے سات دن میں عبرانی زبان سیکھ لی تھی۔ امام شافعی نے ایک رات موطا امام مالکؒ صرف دیکھی اور یاد کرلی جس پر امام مالکؒ نے فرمایا میں نے اسے لکھنے میں چالیس سال لگادیئے اور تم نے ایک ہی رات میں حفظ کرلی۔ امام بخاری نے صرف سات سال کی عمرمیں حفظ کرکے ہزاروں احادیث اور ان کی متعدد اسناد یاد کرلی تھیں۔ امام ابن تیمیہ نے بالکل اوائل عمری میں ہزاروں اسناد حفظ کر رکھی تھیں ایک بڑے عالم نے سو اسناد کو آگے پیچھے کردیا لیکن اس سات آٹھ سال کے بچے نے تمام گڑبڑ کردہ اسناد کو پہچانا اور پھر سو کی سو اسناد صحیح ترتیب سے سنا دیں۔ حافظ محمد محدث گوندلوی گوجرانوالہ مدرسہ میں داخل ہوتے وقت ڈیش بورڈ پر نظر نہیں ڈالتے تھے کہ سب الم غلم چیزیں حافظے پر نقش ہوجاتی تھیں۔ حافظ عبدالمنان وزیرآبادی نابینا ہونے کے باوجود سترسال صحیح بخاری ودیگر کتب احادیث کا درس دیتے رہے ان کے استاد بلکہ ہندوستان کے سب سے بڑے استاد حدیث شیخ الکل سید نذیرحسن نے 120سال عمر پائی اور ساری عمر قال اللہ و قال الرسول کا سبق پڑھاتے رہے اور تادم واپسی حافظہ سلامت رہا۔ دور حاضر میں سعودی عرب کے مفتی اعظم فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز پچاس برس تک اس عظیم منصب پر فائز رہے پانچ بادشاہوں کا زمانہ پایا یہ ان کی کرامت تھی کہ کوئی بادشاہ بھی ان پر اثرانداز نہ رہا ملک عبدالعزیزشیخ کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاتے تھے ان کے سبھی بیٹے شاہ سعود،شاہ فیصل ،شاہ خالد، شاہ فہد اور شاہ عبداللہ شیخ بن باز کو اپنے والد کی جگہ سمجھتے تھے اور انہیں والد ہی کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے شیخ ابن بازکو بڑا ذہن اور حافظہ عطا فرمایا تھا یہاں دو واقعات ذکر کئے جاتے ہیں جن میں ایک اس راقم کا بھی ہے کیونکہ مجھے شیخ کی مجلسوں میں بیٹھنے کا کئی بار موقع نصیب ہوا۔ڈاکٹر محمد بن سعد الشویعر جو کہ شیخ کے شاگرد ہیں واقعہ بیان کرتے ہیں استاد محترم نے ایک حدیث کی تحقیق میرے سپرد کر دی اور دو تین کتب حدیث کا حوالہ دے کر فرمایا وہاں سے تم دیکھ سکتے ہو میں نے کافی تلاش کیا لیکن ناکام رہا اور شیخ کے پاس آکر کہا میں عاجز آگیا ہوں یہ میرے بس کا روگ نہیں۔ شیخ نے فرمایا بعض محدثین حدیث اسے باب میں بیان کر دیتے ہیں جو ہمارے وہم گمان میں بھی نہیں ہو سکتا خیر تم ایسا کرو شیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ کی کتاب "کتاب اللایمان " لائو میں شیخ نے مطلوبہ کتاب پیش کی فرمانے لگے اس کا فلاں صفحہ اور سطر 12 پڑھو (یاد رہے شیخ ابن باز رحمہ اللہ ) نابینا تھے۔ میں نے 12 سطر پڑھی فرمانے لگے اب اس کا حاشیہ پڑھو ۔اس میں نسائی کے حوالے سے وہ حدیث موجود تھی۔شاگرد بیان کرتا ہے مجھے اس بات نے اور حیران کردیا جب شیخ نے کہا آج سے چالیس سال پہلے کتاب الایمان سنی تھی اس وقت میں حرج کے علاقے میں قاضی تھا مواقف فی مضیئۃ فی حیاۃ الامام ابن باز ص 100،101۔ایک واقعہ میرے متعلق بھی ہے مدینہ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران میں نے شیخ کے فتاویٰ کے ترجمے کا ارادہ کیا کچھ فتاویٰ جمع کئے جب فقہی ابواب سے ترتیب دیئے تو تعداد نہ ہونے کے برابر تھی میں نے شیخ کو خط لکھا اور اپنی مشکل بتائی ان دنوں سالانہ چھٹیاں ہوگئی تھیں اور میں پاکستان کیلئے تیار تھا میں نے پاکستان کا ایڈریس لکھ دیا کہ اس پر جواب دیا جائے، بات آئی گئی ہوگئی۔ دو سال بعد ہم حرم میں باب بلال پر بیٹھے ہوئے تھے کہ شیخ کی آمد کا غلغلہ بلند ہوا میں نے شیخ کو آتے دیکھا اور تیزی سے ان سے مصافحہ کیلئے ہاتھ بڑھایا شیخ نے بڑی محبت سے ہاتھ تھاما اور پوچھا من معی، میں نے نام بتایا تو شیخ نے فرمایا تمہارے نام ہم نے خط لکھا تھا مگر اس کے بعد تم نے کوئی جواب نہیں دیا، مزید بتایا کہ خط پاکستان تمہارے دیئے گئے پتہ پر بھیجا گیا تھا۔ یہ سن کر میری تو سانس ہی رک گئی کہ روزانہ دو سے تین ہزار خط آپ کے نام آتے ہیں اور ہر لائق جواب کا جواب لکھواتے ہیں۔ ان لاکھوں خطوط میں ایک خط مجھ جیسے عاجز کابھی تھا جس کا مضمون بھی شیخ کو یاد ہے پھر اس کا جواب نہیں ملا یہ بھی یاد ہے اور یہ بھی شیخ کو یاد ہے کہ اس کا جواب کس ایڈریس پر بھیجا گیا تھا۔ بلاشبہ شیخ آیۃ من آیۃ الله تھے۔
تازہ ترین