• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خدا خیر کرے

حالات کا جسم سر تا پا داغ داغ ہے، میٹھے پھیکے پلائو کی دیگ کے نیچے آگ تیز کر دی گئی ہے، باورچی ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے مذاکرات دو بار ناکام مگر باتوں پر اتفاق جتنی چاہیں دونوں فریق کر لیں، مولانا کھیلن کو چاند مانگ رہے ہیں، حکومت والے چاند دے دیں گے تو ان کے آسمان پر سیاہ بادلوں کے سوا کیا رہ جائے گا، ہر چیز جس میں خیر نہیں مفت دستیاب اخلاقیات کا مضمون نصاب سے خارج مخدوش معاشیات کا رقص آنگن آنگن، امیر ہو غریب ہو، حاکم ہو محکوم ہو لیڈر ہو اس کے کارکن ہوں سب کے لبوں پر ان کا یہ آنکھوں دیکھا حال؎

اک اور دریا کا سامنا تھا منیرؔ مجھ کو

میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا

ناامیدی کفر ہے مگر امید سے ہو کر نا امید ہونا اس سے بڑا تکلیف دہ کفر، رہی بات امان کی تو یہ جنس کمیاب تھی اب نایاب بھی ہو گئی، جب آبادی کم تھی، مال روڈ پر ٹانوے ٹانوے کوئی موٹر کار گزرتی اور ہٹی سے جھونگا بھی ملتا تھا تب کتنا سکون تھا، ایسا سکون کہ مدوجزر نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا، ایک بچے نے مدوجزر کا مطلب پوچھا اسے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ بیٹا یہ مد اور جزر دونوں ریاضی کے دو قاعدے ہیں، پہلے تو غلط مفہوم کو بھی مان لیا جاتا تھا اب صحیح کو بھی کوئی تسلیم نہیں کرتا، مگر نہ جانے ہمارا تجزیہ کہتا ہے کہ کسی بڑی خرابی کے بعد کوئی بڑی اصلاح آنے والی ہے، بس دعا کریں اصلاح ہی ہو چاہے مصباح نہ ہو کہ ہم اندھیرے میں بھی گزارا کر لیں گے، بس سڑک کھڈوں سے پاک ہو، یہ تحریر پڑھتے وقت کیا خبر کہ ہماری تاریخ کا دوسرا دھرنا روانہ ہو چکا ہو گا۔

میری قسمت میں گر اتنے دھرنے تھے

ٹانگیں بھی یارب کئی دی ہوتیں

٭٭٭٭

کلی وے فقیر دی وچوں

ہماری تاریخ بتاتی ہے، کہ سب سے بڑی امیری، فقیری ہوا کرتی تھی، علامہ اقبال بھی اس کے گواہ ہیں؎

مرا طریق امیری نہیں فقیری ہے

خودی نہ بیچ فقیری میں نام پیدا کر

فقیری، فقر کو کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ جو زور بازو سے کمائے اللہ کے سوا کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے، ہماری دینداری کا یہ عالم ہے کہ دکھائی دے نہ دے لائوڈ اسپیکر پر ضرور سنائی دیتی ہے، سیاست بھی دین ہی کا حصہ ہے، مفہوم یہ کہ سیاستدان لوگوں کی بے لوث خدمت کرے، اور اگر وہ حکمران بن جائے تو میز پر دو ٹیبل لیمپ رکھے ایک بجھائے دوسرا جلائے، ہم بھی کیا نایاب اشیاء کی فہرست لے بیٹھے، بہرحال ان دنوں دین فروشی کا دھندا عروج پر ہے۔ اپنی ہر جائز ناکامی اللہ سے اور ہر ناجائز کامیابی اپنی ذات سے منسوب کرتے ہیں، سارے ملک کے روبرو جنہوں نے ساہیوال کے بے گناہوں کو ماڈل ٹائون کے معصوموں کی طرح بھون کر رکھ دیا وہ سب آزاد بلکہ سرو آزاد کی مانند چمن میں روش روش پھرتے ہیں کیا وجہ ہے کہ بے گناہوں کا استغاثہ ہی اتنا کمزور ہوتا ہے کہ قاضی کو مجرم بری کرنے پڑ جاتے ہیں، در فقیر پر دستک دی تو وہاں سے بھی یہ آواز آئی ’’کلی وے فقیر دی وچوں اللہ ہو دا گھیڑا آوے‘‘ ایک لمبے چولے، لمبی زلفوں والے فقیر نے اچانک ہاتھ پکڑ کر کہا بچہ 50روپے دیدو تجھے سب کچھ مل جائے گا، کیا سائیں جی! پہلے اپنے لئے 50روپے حاصل کر لو پھر مجھے بھی مالا مال کر دینا فقیر اور منگتے میں فرق یہ ہے کہ؎

یہ جو آج کے فقیر ہوتے ہیں

صرف ایک لکیر ہوتے ہیں

٭٭٭٭

گرے لسٹ یا گرے فروٹ

گرے لسٹ FATFکی مزید شرائط 2دسمبر تک پوری کرنے کا فیصلہ۔ خدا کرے پوری ہو جائیں ورنہ ہم ایک مشروط قوم بن جائیں گے، مشروط بھی سمجھیں کہ لگ بھگ ضمانت پر رہائی ہے، افلاس کے اڈیالہ سے کب رہائی ہو گی یا پھر ہم نے خود قید مانگی تھی، گرے سے آگے فقط رنگ سفید یا سیاہ، اس کی اجازت نہیں ورنہ کمبینیشن غضب کا ہے۔ سیاہ رومودی کی پوری کوشش کہ ہم بلیک لسٹ ہو جائیں، مگر ایک دو روز سے ہماری بے نامی معاشی ٹیم خوشخبری دے رہی ہے کہ ہمارے نمبر بڑھ گئے ہیں یعنی 33لے کر پاس ہو جائیں گے مگر دسمبر کی خنک راتوں کا چولہا گرم بھی ہو گا یا ٹھنڈا ہی رہے گا۔ اب بھی ماشاء اللہ اقلیت میں سہی مگر ایک گنے چنے لوگوں کا طبقہ ہے جنہیں گرے بلیک وائٹ کی پروا نہیں کہ وہ سیاہ کو سفید کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ تبدیلی سرکار لائے نہ لائے آسمان ضرور کوئی بڑی تبدیلی لانے والا ہے، آسمانی تبدیلی اور بجلی میں کیا فرق ہوتا ہے یہ آنے اور گرنے کی بات ہے ہم قبل از وقت کیا کہیں؟ امیر خسرو نے وصلِ یار کی خوشی کو قتل سے کشید کرتے ہوئے کہا ہے؎

شاد باش اے دل کہ فردا برسرِ بازارِ عشق

مژدۂِِ قتل است گرچہ وعدۂِ دیدار نیست

(اے دل خوش ہو جا کہ کل یار نے عشق کے بازار کے چوک میں قتل کا وعدہ کیا ہے اگرچہ دیدار کا وعدہ نہیں کیا)

آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور FATFاصل میں تینوں ایک ہیں، وہ کونسی نسل ہو گی جو ان سے آزادی پائے گی سردست آزادی مارچ حاضر ہے، اور اللہ کی ذات گرامی حاضر ناظر ہے وما توفیقی الا باللہ

٭٭٭٭

وقتِ دعا ہے

....Oتمام اہم غیر اہم قیدیوں کے لئے قوم سے دعا کی اپیل ہے، صحت سلامتی بڑی نعمت ہے یہ نہ ہو تو نہایت سبق آموز ہوتی ہے۔

....Oاقوام متحدہ:مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔

اب میں بولوں کہ نہ بولوں؎

میرؔ کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب

اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں

....O تجزیہ کار کہتے ہیں نواز شریف 100فیصد بیرون ملک جائیں گے۔

کہیں بھی جائیں اللہ انہیں صحت و سلامتی عطا فرمائے۔

ڈاکٹرز کے ساتھ حتمی بات کی جائے تاکہ ان کی اور مریضوں کی صحت بحال ہو۔

تازہ ترین