• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ایک سیلفی نے خاندان کو اسکی خوشیاں لوٹادیں

سیلفی لینا آج کل نوجوانوں کا سب سے بہترین مشغلہ اور شوق بنتا جارہا ہے، تمام ہی دوست ایک دوسرے کے ساتھ مختلف ملاقاتوں یا تہواروں پر خصوصی طور پر سیلفی لے کر ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھی شیئر کرتے ہیں۔

سیلفی لینا ویسے تو عام سی بات ہے لیکن سیلفی نے جنوبی افریقہ کے خاندان کو 21 سال بعد اس کی خوشیاں واپس لوٹا دیں۔

یہ بات پڑھنے میں بہت ہی عجیب محسوس ہوتی اور دماغ میں فوراً یہ سوال اٹھتا ہے کہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ لیکن ایسا ہوا اور گھر والوں کی 21 سال کی دعائیں رنگ لے آئیں۔

مِشے سولومون نامی 21 سالہ لڑکی نے جب اپنے سے 3 سال چھوٹی اپنی دوست کاسڈی نرس کے ساتھ سیلفی بنائی تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ دونوں دیکھنے میں تقریباً ایک جیسی ہی ہیں۔

جب کاسڈی نے اپنے والدین کو یہ تصویر دکھائی تو انہیں یہ معلوم ہوا کہ دراصل دونوں بہنیں ہیں، اور مشے سولومون یعنی زیفنی نرس کو کیپ ٹاؤن کے اسپتال سے اغوا کرلیا گیا تھا۔

اس حوالے سے مشے کا کہنا تھا کہ جب انہیں اس بات کا علم ہوا تو وہ صدمے سے دوچار ہوگئیں، ان کی زندگی بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے۔

مشے نے بتایا کہ جب وہ 17 برس کی تھیں تو اسکول کی دوستوں نے انہیں بتایا کہ اسی اسکول میں ان سے 3 سال چھوٹی ایک اور طالبہ موجود ہے جو دیکھنے میں بالکل انہی جیسی ہے۔

جب ان دونوں طالبات کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی تو وہ گہری دوست بن گئیں یہ جانے بغیر ہی کہ ان دونوں کا حقیقی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ کیا رشتہ ہے۔

تاہم یہ رشتہ تب تک ان دونوں کے سامنے نہیں آیا تھا جب تک کاسڈی نرس نے اپنی دوست کے ساتھ لی گئی اس سیلفی کو اپنے والدین کو نہیں دکھایا جو مشے کے بھی حقیقی والدین ہیں۔

جب کاسڈی کی والدہ سیلیٹ نرس اور والد مورنی نرس نے مشے سولومون سے اس کی تاریخ پیدائش پوچھی تو وہ وہی تھی جو ان کی بیٹی یعنی زیفنی نرس کی تھی، اور اسی شک کی بنیاد پر والدین نے پولیس سے رابطہ کیا۔

ایک دن اسکول میں مشے کے ہیڈماسٹر نے انہیں آفس میں بلایا اور کہا کہ ایک خاتون ان سے ملنا چاہتی ہیں جو یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ وہ ان کی حقیقی ماں ہیں۔

پہلے مشے نے اس تمام تر معاملے کو ایک کہانی قرار دیا لیکن بعد میں وہ ڈی این اے ٹیسٹ کروانے پر رضامند ہوگئی، جس نے یہ ثابت کردیا کہ سیلیٹ نرس اور مورنی نرس ہی اس کے والدین ہیں۔

مشے کو مزید صدمہ اس وقت لگا جب پولیس نے ان کی والدہ لاوونا سولومون کو گرفتار کرلیا جس پر الزام تھا کہ اس نے مشے (زیفنی) کو اسپتال سے اغوا کرکے اُس کی حقیقی والدہ سے جدا کردیا تھا۔

ایک سیلفی نے خاندان کو اسکی خوشیاں لوٹادیں
مشے کے حقیقی والد مورنی نرس اپنی بیٹی کے دوبارہ ملنے پر بہت خوش ہیں۔

مشے اس حوالے سے کہتی ہیں کہ جب ان کی والدہ کو گرفتار کیا گیا تو بالکل ٹوٹ چکی تھیں اور یہ جان کر غمزدہ ہوئیں کہ لاوونا ان کی والدہ نہیں ہیں اور انہوں نے جھوٹ بول کر انہیں پالا۔

برطانوی ٹیبلائیڈ کے مطابق لاوونا کا حمل ضائع ہوگیا تھا، اس نے زیفنی کو اسپتال سے اغوا اور اسے اپنے گھر لے گئیں اور اپنی بیٹی کی پیدائش کی کہانی دوسروں کو سنائی اور اس بچی کو اپنا نام دیا۔

سال 2016 کے دوران بچے کے اغوا کے کیس میں لاوونا سولومون کو 10 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی اور لیکن کچھ سال گزرنے کے بعد مشے (زیفنی) اب اپنے حقیقی والدین کے پاس آگئی۔

تازہ ترین
تازہ ترین