کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہےکہ اکتیس اکتوبر کو اسلام آباد میں حکومت کی پالیسیوں کیخلاف تاریخی اجتماع ہوگا ،سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ آزادی مارچ میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے، اب حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے اعصاب کی جنگ شروع ہوگئی ہے، مولانا کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد حکومت کے اعصاب کا امتحان ہوگا،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی کابینہ بھی پریشان ہے کہ اس حکومت میں آخر کیا ہورہا ہے۔ن لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کارکن ہر جگہ آزادی مارچ کا بھرپور استقبال کررہے ہیں، لاہور میں آزادی مارچ کے روٹ پر ن لیگ نے استقبالیہ کیمپس لگائے ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن کے اکتیس اکتوبر کے پروگرام میں پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ن لیگ کے قافلے شریک ہوں گے، اکتیس اکتوبر کو اسلام آباد میں حکومت کی پالیسیوں کیخلاف تاریخی اجتماع ہوگا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ن لیگ، شریف خاندان اور معالجین کی ساری توجہ نواز شریف کی صحت کی بحالی پر مرکوز ہے، مولانا فضل الرحمٰن نے ہم سے ابھی تک آزادی مارچ کا پروگرام شیئر کیا ہے، جے یو آئی ایف کی قیادت بھی اعلانیہ کہتی رہی ہے کہ ہمارا آزادی مارچ ہے اسے دھرنے کا نام میڈیا نے دیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن نے کئی دفعہ کہا ہے کہ اسلام آباد پہنچ کر مشاورت کے بعد اعلان کریں گے، جے یوآئی ایف نے ہمیں اکتیس اکتوبر تک کا پلان دیا ہے جس میں ہمارے کارکنان بھرپور شرکت کررہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ اکتیس اکتوبر کے جلسے میں ہمارے قافلے ملک کے طول و عرض سے شرکت کریں گے، اس اجتماع میں پیپلز پارٹی، اے این پی اور دیگر جماعتیں بھی شریک ہوں گی، یہ بھرپور اجتماع حکومتی پالیسیوں پر عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا۔سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ آزادی مارچ میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے، اب حکومت اور مولانا فضل الرحمٰن کے اعصاب کی جنگ شروع ہوگئی ہے، مولانا کے اسلام آباد پہنچنے کے بعد حکومت کے اعصاب کا امتحان ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن اسلام آباد کے جلسے میں مجمع سے دھرنے یا واپس جانے کا فیصلہ کرنے کیلئے کہیں گے، مولانا نے دھرنے کا فیصلہ کیا تو دونوں کے اعصاب کا امتحان شروع ہوجائے گا، جس کے اعصاب پہلے کمزور ہوجائیں گے وہ ہار جائے گا۔ حامد میر کا کہنا تھا کہ میری معلومات کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے اپنی سیاسی زندگی کا بہت بڑا رسک لے لیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن کافی دن تک اسلام آباد میں دھرنا دینے کا منصوبہ بنا کر آرہے ہیں، فضل الرحمٰن دو ہفتے قیام کیلئے کھانے پینے کا سامان لے کر اسلام آباد آرہے ہیں، دو ہفتے بعد ان کا امتحان شروع ہوگا کیونکہ اتنے بڑے مجمع کیلئے انتظامات کرنا بہت مشکل کام ہے اس پر کروڑوں اربوں روپے خرچ ہوں گے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی کابینہ بھی پریشان ہے کہ اس حکومت میں آخر کیا ہورہا ہے، سامنے آنے والے حقائق سے لگتا ہے کہ خود وزیراعظم عمران خان بھی پریشان ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے، پیمرا کے نوٹیفکیشن اور پھراسے واپس لیے جانے کے بعد حکومت تنقید کی زد میں آئی، خود حکومتی وزراء نے اس نوٹیفکیشن پر تنقید کی، آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس حوالے سے شکایت بھی ہوئی، ذرائع کے مطابق فردوس عاشق اعوان نے کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم سے شکایت کی کہ ساتھی وزراء مجھ پر ایسے تنقید کرتے ہیں جیسے وہ اپوزیشن میں ہوں، تاثر یہ جاتا ہے کہ حکومت ایک پیج پر نہیں ہے، ایسا لگتا ہے کہ میرے ساتھی وزراء میرے خلاف سازش کررہے ہیں، فردوس عاشق اعوان کی اس شکایت پر ایک وفاقی وزیر نے جواب دیا کہ جب فیصلے کر کے منٹوں میں واپس لیے جائیں تو حکومت کی سبکی ہوتی ہے،شیریں مزاری نے کہا کہ جمہوری حکومت میں کسی کی آوا ز نہیں دبائی جاتی، فواد چوہدری نے کہا کہ ایسے فیصلے کیے ہی نہیں جانے چاہئیں جنہیں فوری طور پر اس طریقے سے واپس لینا پڑجائے، اس پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ فیصلہ غلط اور بیوقوفانہ تھا، آخر یہ فیصلہ کس نے کیا جس پر وفاقی وزراء تنقید کررہے ہیں اور وزیراعظم پیمرا کے حوالے سے اس فیصلے کو غلط اور بیوقوفانہ کہہ رہے ہیں، وزیراعظم نے وزراء کو ہدایت کی کہ انہیں عوامی سطح پر اپنی رائے کا اظہار نہیں کرنا چاہئے۔