• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹ بال نسل پرستی کی لپیٹ میں رواں سال 16 کلبوں اور فٹ بال فیڈریشنز پر پابندی

لندن (نیوز ڈیسک) نسل پرستی نے فٹ بال کے کھیل کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا، سب سے بڑا چیلنج یہ درپیش ہے کہ ملوث ہونے والوں کو سزا کیسے دی جائے۔ انڈی پینڈنٹ کے مطابق رواں سال نسل پرستانہ زیادتی کے باعث 16 کلبوں اور فٹ بال فیڈریشنز پر پابندی عائد کی گئی ہے۔بلغاریہ اور انگلینڈ کے درمیان میچ کے ایک دن بعد یوئیفا کی ایک بااثر شخصیت نے لندن میں ایک اجلاس کی میزبانی کے دوران اپنے مہمانوں سے مصافحہ کرتے ہوئے سر تھام لیا۔ اجلاس میں صرف ایک موضوع پر بحث ہوئی حالانکہ یہ مختلف امورپر بات چیت کے لئے طلب کیا گیا تھا۔ بلغارین فٹ بال یونین پر 75000 یورو جرمانہ کے علاوہ حکم دیا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے اگلے دو میچز خالی سٹیڈیم میں کھیلے جائیں جبکہ دوسری ٹیم کو بڑے پیمانے پر طنز یا نرمی کے لئے معطل کیا گیا ہے۔’’کک اٹ آئوٹ‘‘ نے اسے مایوس کن‘‘ قرار دیتے ہوئے کسی حیرت کا اظہار نہیں کیااور کہا ہے کہ یورپین گورننگ باڈی نے نسل پرستی اور امتیازی سلوک پر کسی سمجھوتہ کے بغیر پیغام بھیجنے کا موقع ضائع کر دیا ہے۔فٹ بال اگینسٹ راکسزم ان یورپ (ایف اے آر ای) نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹیو پیارا پاور نے اسی اثنا میں کہا ہے کہ وہ مایوس ہوئے ہیں ، بلغاریہ کا اخراج نہیں ہوگا اور آپشنز تلاش کرنے کیلئے یوئیفا سے رابطہ میں رہیں گے۔کک اٹ آئوٹ نے مزید کہا ہے کہ پابندیاں سخت ہیں مگر یوئیفا کو سوچنا چاہئے کہ وہ ممکنہ طور پر مثبت نتائج نہیں دیں گی۔متاثرین کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ نسل پرستی سے خود نمٹیں۔ عائد کی گئی پابندیاں11 مختلف ممالک کی فیڈریشنز اور کلبوں کا احاطہ کرتی ہیں۔ ان میں سے 20فیصد یوئیفا کی رکن فیڈریشنز ہیں۔ اعلیٰ سطح کے پریمئر لیگ ذرائع نے کہا کہ یوئیفا اس معاملہ پر ہر اجلاس میں اپنے بال نوچ رہی ہے اور جووینٹس جیسے کلبوں سے مشاورت کی گئی کہ آپ اس معاملہ سے کیسے نمٹتے ہیں۔ ایک دوسرے اعلیٰ سطح کے پریمئر لیگ ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ ضرورت کے مطابق کیئر نہیں کرتے۔
تازہ ترین