• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک پاکستان کے سرگرم رکن اور بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے لئے وطن واپسی کمیٹی کے چیئرمین سید حسن شریف امریکہ کی ریاست اوہائیو کے شہر سنسناٹی میں انتقال کر گئے۔

وہ چند سالوں سے علیل تھے ان کی نماز جنازہ جمعہ کو اسلامک سینٹر آف گریٹر سنسناٹی میں ادا کی گئی جس میں مرحوم کے دوستوں رشتہ داروں اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سید حسن شریف نے سوگواران میں تین بیٹے سید انور شریف، سید شریف سید سرور شریف اور ایک بیٹی  روبینہ شریف چھوڑی ہے۔ مرحوم سیدحسن شریف، ڈیلس پیس اینڈ جسٹس سینٹر اور مسلم ڈیموکریٹک کاکس کے بانی و سابق صدر آفتاب صدیقی کے ماموں تھے۔

مرحوم سید حسن شریف اپنی نوجوانی کے زمانے میں تحریک پاکستان  کے سرگرم کارکن تھے، اور انھوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کے مختلف اجلاسوں میں بھی شرکت کرکے نوجوانوں کی نمائندگی کی تھی۔ وہ 1940 کی قرارداد پاکستان کے وقت بھی موجود تھے ۔

سید حسن شریف کے والد بیرسٹرمحمد شریف بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھیوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے اپنے گھر پٹنہ میں قائداعظم محمد علی جناح کی میزبانی کا شرف بھی حاصل کیا تھا اور وہ بہار مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل بھی رہے۔ 1938 میں ان کی سربراہی میں قائم ایک کمیشن میں آل انڈیا مسلم لیگ کے حوالے سے ایک رپورٹ بھی تیار کی تھی۔

جس کے نتائج کے بعد 1940 کی قرارداد پاکستان کی بنیاد ڈالی گئی تھی اس رپورٹ کو شریف رپورٹ کا اس وقت نام لیا گیا تھا جبکہ پاکستان بننے کے بعد وہ کراچی منتقل ہوگئے تھے، مرحوم سید حسن شریف،  سقوط ڈھاکہ کے بعد بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے قائم کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔

انہوں نے یورپی یونین، اقوام متحدہ اور رابطہ عالم اسلامی سمیت متعدد قومی اور بین الاقوامی فورم پر اس سے متعلق بھرپور کوشش کر کے بنگلہ دیش میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی نمائندگی کی اور رابطہ عالم اسلامی کی جانب سے ان کی واپسی کے لیے فنڈ کے لیے ٹرسٹ بھی تشکیل دیا۔

ان کے انتقال سے تحریک پاکستان اور سقوط مشرقی پاکستان کے بعد پاکستانیت کے لیے جدوجہد کرنے کے حوالے سے ایک تاریخی باب بند ہوگیا۔

تازہ ترین