• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت اور اداروں کو 2 دن کی مہلت، وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو عوام کا یہ سمندر انہیں گھر سے بھی گرفتار کرنے کی طاقت رکھتا ہے، ڈی چوک کی بات جنہوں نے سننی تھی انہوں نے بھی سن لی، فضل الرحمٰن

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، نیوز ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت اور اداروں کو 2دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دیا تو عوام کا یہ سمندر انہیں گھر سے بھی گرفتار کرنیکی طاقت رکھتا ہے، ڈی چوک کی بات جنہوں نے سننی تھی انہوں نے بھی سن لی، کسی ادارے کو پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق نہیں، مزید صبرکا مظاہرہ نہیں کرسکتے، عوام کا فیصلہ آچکا ہے، پاکستانی گوربا چوف ناکامی کا اعتراف کرکے حکومت سے دستبردار ہوجائے، میڈیا سے پابندیاں نہ اٹھائیں تو ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے۔

کسی ادارے کو پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق نہیں، فضل الرحمٰن


شہباز شریف نے کہا ہےکہ عمران خان پتھردل، مغرور، خالی دماغ ہیں، حکومت جادو ٹونے او رپھونکوں سے چل رہی ہے، پھونکیں مار کر تعیناتیاں ہورہی ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سلیکٹرز کی وجہ سے اقتدار میں آنے والے عوام کو خوش کیوں رکھیں، فوج سب کی ہے متنازع نہیں ہونے دیں گے۔

 محمود اچکزئی نے کہا کہ آئین سے ہٹ کر کچھ نہیں مانیں گے۔

عبدالغفور حیدری نے کہا کہ تحریک کو انجام تک پہنچائے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے، عمران خان لبنانی وزیراعظم کی طرح قوم کی آواز سنیں اور کابینہ سمیت مستعفی ہوجائیں۔ 

پیپلز پارٹی رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ عمران خان اور انکی کابینہ مالکان کو جوابدہ ہیں،یہ ڈیلی ویجز حکمران ہیں مشرف کی طرح بھاگیں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نئے انتخابات کرائے جائیں، ہمارا واحد مطالبہ نیازی کو گھر بھیجنا ہے۔ 

شاہ اویس نورانی نے کہا کہ ووٹ کی عزت کیلئے جنگ لڑ رہے ہیں۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ سلیکشن کرنے والو تم نے غلط سلیکشن کی ہے،اس سے ملک کا بیڑا غرق ہوگیا۔ 

میاں افتخار نے کہا کہ عمران خان کو این آر او نہیں دینگے۔ تفصیلات کے مطابق آزادی مارچ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئےمولانافضل الرحمن نے کہاکہ ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے بلکہ اداروں کا استحکام چاہتے ہیں لیکن اداروں کو بھی غیر جانبدار دیکھنا چاہتے ہیں۔ 

پاکستان پرحکومت کرنے کا حق عوام کا ہے کسی ادارے کا پاکستان پر مسلط ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ ہم سب لوگوں کاایک ہی مطالبہ ہے کہ25 جولائی 2018 کو ہونے والے الیکشن فراڈ الیکشن تھے ہم نہ تو ان الیکشن کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو۔ پھر بھی ہم نے اس حکومت کو ایک سال کی مہلت دی۔ 

انہوں نے جو حالات پیدا کئے۔ جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا اب یہ مزید مہلت کے حقدار نہیں، اب یہ قوم آزادی چاہتی ہے۔ ہم اس حکومت سے آزادی چاہتے ہیں۔ 

مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں پاکستان کا گوربا چوف قرار دیا اور کہا کہ اس کو اپنی ناکامی کا اعتراف کر کے ریاست کی حاکمیت سے دستبردار ہو جانا چاہئے۔ 

فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبے کسی ایک جماعت یا ایک تنظیم کا مطالبہ نہیں بلکہ اس سے یک قومی مطالبے کا روپ ڈھال دیا ہے۔ یہ اجتماع سنجیدہ اجتماع ہے اور پوری دنیا اس کو سنجیدگی سے لے۔ 

انہوں نے کہا کہ ایک ہی فیصلہ کرنا ہے کہ اس حکومت کو جانا ہے، حکومت کی ناہلی کے نیتجے میں ملک کی معیشت تباہ ہوگئی ہے، جس ریاست کی معیشت بیٹھ جائے وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔ 

فضل الرحمٰن نے کہا کہ انہوں نے کشمیر کو بیچا ہے، کہتے ہیں ہم کشمیر کی بات کررہے ہیں اور ہمیں کہا گیا کہ آپ ان دنوں میں آزادی مارچ نہ کریں، ایل او سی پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑی ٹینشن ہے، سرحد کے حالات بڑے پیچیدہ ہیں، اس موقع پر آپ یہ جلسہ نہ کریں۔

ہم نے کہا کہ عجیب بات ہے کہ کشمیر کی سرحد پر تو بڑی ٹینشن اور تناؤہے جس کی بنیاد پر ہمیں جلسہ نہیں کرنا چاہیے لیکن کرتار پور راہداری کھولنے کے لیے ہندوستان سے دوستی کی پینگیں بڑھائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستانی قوم اور تمام سیاسی جماعتوں کا اجتماع ایک آواز کیساتھ اعلان کرتا ہے کہ حکومت کی پرواہ کیے بغیر عوام کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہیں، عوام کشمیریوں کی جنگ آزادی، حق خود ارادیت کی جنگ، ان کی آئندہ مستقبل کی جنگ لڑیں گے اور کشمیری اپنے آپ کو کبھی تنہا محسوس نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ میڈیا سے پابندی اٹھالیں ورنہ ہم بھی کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے،یہ ہماری پرامن صلاحیتوں کا اظہار ہے۔ فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر ہم محسوس کریں کہ اس ناجائز حکومت کی پشت پر ہمارے ادارے ہیں، اگر ہم محسوس کریں کہ اگر ان ناجائز حکمرانوں کا تحفظ ہمارے ادارے کر رہے ہیں تو پھر دو دن کی مہلت ہے پھر ہمیں نہ روکا جائے کہ ہم اداروں کے بارے میں اپنی کیا رائے قائم کرتے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ ʼآج میرا استاد سڑکوں پر گھسیٹا جارہا ہے، معماران قوم کواسلام آباد کی سڑکوں پر گھسیٹا جارہا ہے، خواتین استانیوں کو چہروں پر تھپڑ مارے جارہے ہیں، سڑکوں اور تھانوں میں انکی تذلیل کی جارہی ہے، جو قوم کو علم کی زینت سے سنوارتے ہیں آج اسی کی سزا پاکستان میں پارہے ہیں۔ 

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم مزید صبر وتحمل کا مظاہرہ نہیں کر سکیں گے۔اس موقع پر عوام کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے سن لیا ہے کہ آپ ڈی چوک کی بات کررہے ہیں، صرف میں نے نہیں سنا بلکہ بلاول بھٹو نے بھی سن لیا، محمود اچکزئی، احسن اقبال اور خواجہ آصف نے بھی سن لیا ہے، اویس نورانی بھی سن رہا ہے‘آپ ڈی چوک کی بات کررہے ہیں ہم سب نے نوٹ کرلیا ہے، نواز شریف اور آصف زرداری نے بھی یہ بات سن لی ہے اور ہم جن کو سنانا چاہتے ہیں وہ بھی سن لیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نےجلسے کے شرکاءسے پوچھا کہ کیا آپ استعفے مانگتے ہو یا نہیں، استعفے سے کم پر راضی ہو کہ نہیں اگر استعفے سے کم پر راضی ہوتو مجھے بتادیں۔

انہوں نے گزشتہ روز رحیم یار خان میں پیش آنے والے ریل حادثے کے متاثرین کیلئے بھی دعا کی اور مطالبہ کیا کہ اس حادثے کی اعلیٰ سطح کی اور عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے کہ یہ حادثہ ہے یا دہشت گردی، ریلوے سے پوچھا جائے کہ کیا کمزوری ہے اور ایسی کوتاہی کیوں کی۔

اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ‘میرے دوستو! آپ اس میدان میں استقامت کے ساتھ اس میدان میں جمے رہیں اور دو دن کے اندر ان سے استعفیٰ لینا ہے اور اگر نہیں دیا توہم نے مل کر ایک فیصلہ کرنا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم تمام سیاسی رہنماؤں سے رابطے میں ہیں، رہبر کمیٹی بھی موجود ہے، لمحہ بہ لمحہ صورتحال پر ہماری نظر ہے، مشاورت سے تجاویز طے کی جائیں گی اور آپ کے سامنے پیش کی جائیں گی۔ 

قبل ازیں مسلم لیگ ن کےصدر شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی کے سوا سال نے 22 کروڑ عوام کی چیخیں نکال دیں ، اب عمران نیازی کی چیخیں نکلنی چاہئیں ، وقت آ گیا ہے کہ جعلی حکومت سے جان چھڑائی جائے، جب تک عمران U-TURN نیازی سے پاکستان کی جان نہیں چھوٹتی ہم اس کی جان نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی جادو ٹونے سے حکومت چلا رہا ہے پھونکیں مار کر تعیناتیاں ہو رہی ہیں، 72 سال میں ایسی بدترین صورتحال نہیں دیکھی ،آزادی مارچ کا ٹھاٹھیں مارتا یہ سمندر اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمیں موقع دیا گیا تو نواز شریف کی قیادت میں متحدہ اپوزیشن سے مل کر صرف چھ ماہ میں معیشت ٹھیک کردیں گے اگر ناکام رہے تو میرا نام بدل کر عمران نیازی رکھ دینا۔

شہبازشریف نےکہاکہ عمران خان کا پتھر کا دل ہے ،مغرور انسان ہے، اسکا دماغ خالی ہے جادو سے حکومت چلا رہا ہے یہ جاود سے تبدیلی لانا چاہتا ہے، مقتدر اداروں نے جتنی سپورٹ عمران کو دی، ہمیں ملی ہوتی تو ملک کا نقشہ بدل دیتے ،جو شخص سعودی عرب اور ایران میں صلح کرانے گیا وہ ملک میں انتشار پھیلا رہا ہے،چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےاپنے خطاب میں کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں اور پورے پاکستان کا ایک ہی نعرہ ہے کہ ’گو سلیکٹڈ گو‘۔

عوام صرف جمہوریت کو مانتے ہیں لیکن یہ کس قسم کی جمہوریت ہے کہ 70 سال ہونے کے باوجود ملک میں شفاف انتخابات نہیں ہو سکے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرکے واضح پیغام اسلام آباد، وفاق اور پارلیمان کیلئے بھیجا ہے کہ عوام سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی نظام کو نہیں مانتے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کس قسم کی آزادی ہے کہ را کے سربراہ کا انٹرویو تو نشر ہو سکتا ہے، بھارتی پائلٹ کا انٹرویو چل سکتا ہے لیکن سابق صدر آصف زرداری، مولانا فضل اور شہباز شریف کے بیانات نشر نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت بھی آزاد نہیں، ہمارا وزیر خزانہ کون ہو گا آئی ایم ایف طے کر رہا ہے، معاشی دہشتگردی سے ہر طبقے کا معاشی قتل کیا جا رہا ہے، جو ایک پاکستان کا دعویٰ کرتے تھے، عوام کو تکلیف اور امیروں کو ریلیف دے رہے ہیں، ہمارا وزیراعظم نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ ہے،بلاول بھٹونے فوج کے زیر اہتمام آئند ہ عام انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشنوں کے اندار اور باہر فوج کی تعیناتی کسی صورت قابل قبول نہیں۔ مولانا فضل الرحمان کو یقین دلاتا ہوں کہ ہر جمہوری قدم میں ان کے ساتھ ہوں گے اور اس سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی وزیراعظم کو مل کر گھر بھیجیں گے۔ 

پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے کہا کہ قسم کھاکر کہتا ہوں مولانا مذہب کارڈ استعمال نہیں کررہے، مولانا کے سٹیج پر ہر سوچ مذہب مسالک علاقہ زبان کے لوگ موجود ہیں، ہم اعلان کرتے ہیں کہ زور اور زر کے تحت لائی گئی حکومت سے ہر صورت استعفیٰ لیں گے، فورسز کے جوانوں کو کہتا ہوں، کوئی آپ کو نہیں پیٹے گا ،آپ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نہ آئیں، آئین سے ہٹ کر کچھ نہیں مانیں گے،ہم نے حکومت کو جمہوری انداز میں چلتا کرنا ہے ،اگر حکومت نہ گئی تو پھر پورا پاکستان دھرنے میں تبدیل کردیں گے، نوازشریف کی مشکلات جمہوری قوتوں کیساتھ کھڑا ہونے کی وجہ سے ہیں۔ 

جمعیت العلمائے پاکستان کے سربراہ شاہ اویس نورانی نے کہا کہ ہمارے آباو اجداد نے 1973کا آئین بنایا تھا،اس آئین کے تحفظ ، قانون کی بالادستی اور ووٹ کی عزت کیلئےہم یہ جنگ لڑ رہے ہیں، ہم آئین کے تحت چلیں گے۔ہم ہر امتحان میں استقامت سے کامیاب ہوں گے۔

پیپلزپارٹی کےسیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کہاکہ یہ ڈیلی ویجز حکمران ہیں انہیں ملک میں جگہ نہیں ملے گی ، یہ مشرف کی طرح باہر بھاگیں گے۔ عوام کاسمندر انہیں بہاکر لے جائے گا۔ 

جے یو آئی کے عبدالغفور حیدر ی نےکہا کہ عمران خان لبنان کے وزیراعظم کی طرح عوام کی آواز سنیں اورکابینہ سمیت مستعفی ہوجائیں۔ عمران خان یاد رکھیں یہ ایک یا دو دن کا دھرنا نہیں بلکہ یہ تحریک ہے جسے انجام تک پہنچائے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کب تک ملک اور عوام کو جھوٹ کی بنیاد پر چلاتے رہیں گے۔ 

مسلم لیگ (ن) کے سیکر ٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ پورے پاکستان کا ایک ہی مطالبہ ہے گو نیازی گو۔ قوم کی نمائندہ حکومت بنانےکیلئے ووٹ کو عزت دینا ہو گی۔ نئے انتخابات کروا کر اقتدارعوام کے حوالے کیا جائے جس سے قومی ادارے مضبوط ہوں گے اور معیشت کو تحفظ ملے گا۔

تازہ ترین