اسلام آباد (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک ) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ فوج ایک غیرجانبدار ادارہ ہے، اپوزیشن کی جانب سے سڑکوں پر آ کر الزام تراشی درست نہیں، مولانا فضل الرحمٰن بتا دیں وہ کس ادارے کی بات کر رہے ہیں، ان کا ریفرنس الیکشن کمیشن کی طرف ہے، عدالتوں کی طرف ہے یا فوج کی طرف؟
اپوزیشن کی جانب سے سڑکوں پر آکر الزام تراشی درست نہیں، ملکی استحکام کو نقصان پہنچانے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی، کسی جماعت کو مسئلہ ہے تو متعلقہ اداروں سے رجوع کرے، ہم کسی پارٹی کی نہیں جمہوری طور پر منتخب حکومت کی حمایت کر رہے ہیں، یہ حمایت آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر کی جارہی ہے، فوج نے الیکشن میں آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کیں، امید ہے مصالحتی کمیٹیوں کا کام بہتر طریقے سے ہوگا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کی تقریر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ کوئی بھی انتشار ملک و قوم کے مفاد میں نہیں، ہم نے جان و مال کی قربانیاں دیکر ملک میں امن قائم کیا۔
آپریشن ردالفساد پوری قوت سے جاری ہے تاکہ دائمی امن قائم ہو،انہوں نے کہا کہ 27 فروری کو ہم نے بھارت کو کرارا جواب دیا تھا، اب بھی ایک لاکھ فوج مشرقی سرحد پر موجود ہے، بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ دوسری طرف مغربی سرحد دیکھیں جہاںبہادر قبائلی عوام دو دہائیوں سے مشکل حالات سے گزر رہے ہیں، سرحدوں پرکشیدگی ہے، بھارتی فائرنگ سے نہتے معصوم شہری اور پاک فوج کے جوان شہید ہو رہے ہیں اگر مولانا فضل الرحمٰن کو تحفظات ہیں تو متعلقہ اداروں کے پاس جائیں، پاک فوج آئین اور قانون کے مطابق منتخب جمہوری حکومت کا ساتھ دیتی ہے اور ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر حکومت کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ملکی استحکام کو نقصان پہنچانے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی، فوج نے الیکشن میں آئینی و قانونی ذمہ داریاں پوری کیں، موجودہ حکومت کو ایک سال گزر گیا ، اب بھی اپوزیشن اپنے تحفظات متعلقہ اداروں تک لے جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں، ملک کی سرحدوں پر خطرات منڈلا رہے ہیں، اس وقت ملک میں انتشار ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے مصالحتی کمیٹیوں کا کام بہتر طریقے سے ہوگا، میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاک فوج نے گزشتہ بیس سال مشکل حالات میں گزارے۔