کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کوئی معاہدہ نہیں ہے، مسلمان کی زبان کافی ہوتی ہے۔
ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ سلیکٹڈ سیٹ اپ ناکام ہوچکا ہے اب جینوئن الیکٹڈ لیڈرشپ کی ضرورت ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم اسلام آباد کے اِس کونے میں ہوں یا اُس کونے میں معاہدے کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعظم کے نزدیک بھارتی میڈیا پر ہونے والی کوریج ہی حب الوطنی جانچنے کا معیار ہے تو عمران خان اپنے 2014ء کے دھرنے سے متعلق بھارتی میڈیا کی کوریج کے حوالے سے کیا کہیں گے، ہم نے اس حوالے سے تحقیق کی تو بھارتی میڈیا کی طرف سے عمران خان کے دھرنے کی گھنٹوں کی فوٹیج موجود ہے۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ معاہدے پر رہبر کمیٹی میں شامل تمام جماعتیں متفق تھیں، جمعے کو مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کوئی معاہدہ نہیں ہے، مسلمان کی زبان کافی ہوتی ہے پٹھان تو ایک دفعہ زبان دیدیں تو جان دیدیتے ہیں، ہم نے رہبر کمیٹی کے ساتھ کمٹمنٹ کے مطابق کہیں راستہ نہیں روکا، اگر ایک دو جگہ کوئی مسئلہ ہوا تو وہ ہوتے رہتے ہیں، مولانا معاہدہ کی پاسداری نہیں کریں گے تو عوام کی تباہی کے ذمہ دار ہوں گے، مولانا فضل الرحمٰن سے کوئی ڈیل نہیں کرنی ہے ،مولانا یا رہبر کمیٹی سے حکومت کا کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے، جو لوگ دھمکیاں دیتے ہیں لکھ کر کچھ دیتے ہیں زبانی کچھ کہتے ہیں ان پر کیا اعتماد کریں، اگر یہ جمہوریت پسندہیں اور افراتفری نہیں پھیلانا چاہتے ہیں تو معاہدے پر کھڑے رہیں، اگر ان کی نیت صاف ہو تو ہم بات کرنے کیلئے تیار ہیں۔
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان تمام صورتحال خود مانیٹر کررہے ہیں،کل کور کمیٹی کے اجلاس میں بھی موجودہ صورتحال پر بات ہوگی، ایگریمنٹ میں لکھا ہوا ہے معاہدے کی خلاف ورزی کوئی بھی کرے قانونی چارہ جوئی ہوگی ، معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی تو قانون خود حرکت میں آئے گا، نو جماعتیں ہزاروں لوگ لاکر استعفیٰ مانگتی ہیں ہم ان سے دوگنا لوگ لے آئیں تو کیا یہ معافی مانگیں گے، ہم بھی لوگ لاسکتے ہیں انہوں نے کوئی معرکہ سر نہیں کیا۔
ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ شہباز شریف نواز شریف کی عیادت کیلئے لاہور چلے گئے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن نے تمام پارٹیوں کو مشاورت کیلئے بلایا ہے ن لیگ کا سینئر وفد اس میں شریک ہوگا، تمام اپوزیشن جماعتیں مشاورت سے جو فیصلہ کریں گی اس پر عمل کریں گے، ابھی ہم جے یو آئی ایف کی حکمت عملی جاننا چاہیں گے کہ وہ کیسے جدوجہد آگے لے جانا چاہتے ہیں، کوئی نہیں چاہتا کہ ملک میں تصادم کی صورتحال پیدا ہو، پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعہ آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے مطالبات منوانا چاہتے ہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اپوزیشن متفق ہے کہ عمران نیازی کو رخصت ہونا چاہئے، ملک میں نئے آزاد منصفانہ الیکشن ہونا چاہئے، جب کوئی ملک پھنس جاتا ہے اس کا حل نئے الیکشن ہی ہوتے ہیں، سلیکٹڈ سیٹ اپ ناکام ہوچکا ہے اب جینوئن الیکٹڈ لیڈرشپ کی ضرورت ہے، عمران خان کے دل میں اپنے علاوہ ہر دوسرے شخص کے لیے نفرت ہے، نفرت اور انتشار پھیلانے والا شخص ملک کو کیا آگے لے کر جائے گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ہم نے اگست میں کہا تھا کہ استعفیٰ نہیں دیں گے تو ہم تحریک شروع کریں گے، دومہینے گزرنے کے بعد استعفیٰ نہیں دیا گیا تو ہم نے آزادی مارچ کا آغاز کیا، مولانا فضل الرحمٰن نے عمران خان کو مستعفی ہونے کے لیے مزید دو دن کی مہلت دی ہے، آزادی مارچ جمعیت علمائے اسلام کے زیراہتمام کوئی جلسہ نہیں ہے، اس میں نو سیاسی جماعتیں تاجر، ڈاکٹرز اور طلباء تنظیمیں شامل ہیں،یہ پاکستانی قوم کا نمائندہ اجتماع ہے جس کی رائے کا احترام کیا جانا چاہیے۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ اب تک ہم نے معاہدہ کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔