وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے آزادی مارچ کو ڈی چوک لے جانے کا اشارہ ملنے کے بعد انتظامیہ اور پولیس نے سڑکیں بلاک کرنا شروع کردی ہیں۔
گزشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں آزادی مارچ سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کو استعفے کے لیے دو روزکی مہلت دے دی تھی اور کہا تھا کہ اگر انہوں نے دو روز میں استعفیٰ نہ دیا تو یہ اجتماع قدرت رکھتا ہے کہ خود وزیر اعظم کو گھر جا کر گرفتار کر لے گا۔
یہ بھی پڑھیے: مولانا صاحب کے بیان نے میرا دل توڑ دیا
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم پُرامن لوگ ہیں اور چاہتے ہیں کہ پُرامن رہیں، ہمارااداروں کے ساتھ کوئی لڑائی یا تصادم نہیں ،ہم اداروں کا استحکام چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ادارے غیر جانبدار رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب فیصلے دو دن بعد ہوں گے، مولانا نے مارچ میں شریک کارکنوں کو ڈی چوک جانے کا اشارہ بھی دے دیا تھا۔
دوسری جانب آج حکومتی مذاکراتی ٹیم کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات جاری ہے جس میں حکومت مذاکراتی ٹیم کے سربراہ پرویزخٹک وزیراعظم کو اب تک کی صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے رہبر کمیٹی سے مذاکرات سے بھی وزیراعظم کو آگاہ کیا جائے گا۔