پنڈی ڈسٹرکٹ پولیس نےجمعیت علما ء اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے شرکاء کی گنتی شروع کردی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے آزادی مارچ کے شرکاء کی ایک فہرست تیار کی ہے جس میں شرکاء سمیت ان کے زیر استعمال گاڑیوں کی بھی تفصیلات دی گئی ہیں۔
اس سلسلے میں تمام اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ او) کو ہدایت نامہ جاری کیا گیا تھا جس میں ان سے اپوزیشن جماعتوں کے آزادی مارچ کے قافلوں کی ہر دو گھنٹے بعد کی رپورٹ طلب کی تھی۔
ایس ایچ اوزنے سٹی پولیس آفیسرز سے آزادی مارچ میں شامل جے یو آئی (ف)، انصارالاسلام ، سول سوسائٹیسمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے شرکاء، پارٹی پرچموں اور کشمیر کے پرچم وغیرہ کی تفصیلات طلب کیں۔
پولیس نےاُن افراد کے نام اور اُن کی سیاسی جماعت کی تفصیلات بھی طلب کیں جو دھرنے کی قیادت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: جے یو آئی کے آزادی مارچ کی تصویری جھلکیاں
راولپنڈی ڈسٹرکٹ پولیس کی حدود سے گزرتے ہوئےمرکزی ریلی میں شامل ہونے والی سیاسی ریلیوں کی بھی تفصیلات طلب کی گئیں۔ آزادی مارچ کے دھرنے کا مری روڈ سے گزرنے پر پولیس پریشان تھی تاہم ریلیوں نے اسلام آباد پہنچنے کے لیےاسلام آباد ایکسپریس وے کا روٹ لیا۔
پولیس کے اندازے کے مطابق تقریباً آزادی مارچ میں 28 سے 30 ہزار افراد نے 12سو سے زائد گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے گوجر خان ،راوت اور مندرا سے ہوتے ہوئے روالپنڈی پولیس کی حدود سے گزرے تھے۔
ضلع کے مختلف حصوں سے آنے والے چھوٹے قافلوں کی تفصیلات بھی جمع کر کے متعلقہ حکام کو ارسال کردی گئی ہیں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس نے 4000 اہلکار اور رینجرز کی 3 کمپنیاں تعینات کی تھیں۔