• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور ہائیکورٹ، مریم نواز کی ضمانت منظور، فیصلہ انسانی ہمدردی نہیں میرٹ پر ہوا

لاہور ہائیکورٹ، مریم نواز کی ضمانت منظور، نیب کا ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ


لاہور (نمائندہ جنگ/اے پی پی) لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ایک کروڑ کے دو مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایک خاتون کی ضمانت لینا عدالتوں کا صوابدیدی اختیار ہے اور عدالتیں ایسے معاملات میں اختیار استعمال کرتی رہی ہیں، عدالت نے مریم نواز کو اپنا پاسپورٹ سرنڈر کرانے کی بھی ہدایت کی اور 7 کروڑ روپے نقد مشروط طور پر جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔ نیب حکام نے مریم نواز کی ضمانت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

 تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے بھی جمع کرانا ہونگے، ملزمہ کے 7 کروڑ نکلوانے کوجرم قرارنہیں دیا جاسکتا، ناصر لوتھا کا بیان ملزمہ کی موجودگی میں نہیں لیا گیا، سزا کی بجائے رہائی ہوئی تو یہ ازالہ کیسے کرینگے، عورت ہونے کی وجہ سے بھی ضمانت پر غور کیا گیا۔

مریم نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف کی ضمانت میرٹ پر منظور کی ہے اور یہ فیصلہ کسی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نہیں دیا گیا اس لیئے مریم نواز رہائی کے بعد ملک میں سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینے میں آزاد ہیں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ مریم نواز کے ضمانتی مچلکے منگل تک جمع ہو جائیں گئے جس کے بعد ان کی رہائی کی روبکار تیار ہوگی جس کے بعد وہ آزاد ہو جائیں گی۔

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی او جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بنچ نے مریم نواز کی درخواست پر24 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، عدالت نے ضمانت کی صورت میں بیرون ملک فرار ہونے کے نیب کے خدشے پیش نظر 7کروڑ جمع کروانے کا حکم سنایا۔ عدالت نے مریم نواز کے خاتون ہونے بنا پر استدعا سے منظور کرنے پر اتفاق کیا۔

فیصلے میں باور کرایا گیا کہ مریم نواز نا تو کبھی مفرور ہوئیں نا ہی قانون کی راہ میں رکاوٹ بنیں فیصلے میں یہ نشاندہی کی گئی کہ یہ سچ ہے معاشرے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹس پھیلی ہوئی ہے جسے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ لیکن عدالت قانونی نقاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی آنکھیں موند نہیں سکتی۔ عدالت نے فیصلے میں کہاہے کہ دیگر غیر ملکیوں کے بیانات بھی ریکارڈ نہیں کئے گئے، ملزمہ کے 7 کروڑ نکلوانے کوجرم قرارنہیں دیا جاسکتا۔

ناصر عبداللہ لوتھا کابیان ملزمہ کی عدم موجودگی میں ریکارڈ ہوا، ناصر عبداللہ کاتصدیق شدہ بیان بھی پیش نہیں کیاگیا، گرفتاری سزا کے طور پر استعمال نہیں ہوسکتی، مریم نوازکے خاتون ہونے کی استدعا پر ضمانت منظوری پر اتفاق کیاگیا عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ گرفتاری کو سزا کے طور پر استعمال نہیں کیاچوہدری جاسکتا اور عدالت ثبوتوں کے معاملے میں پر ٹرائل کورٹ دائرہ اختیار پر اثر انداز نہیں ہوسکتی بیرون سرمایہ کاری ہر حکومت کا خواب ہوتی ہے لیکن اس خواب کو سچاکرنے میں کئی رکاوٹیں ہوتی ہیں۔

ناصر عبداللہ لوتھا کے بیان پر نا تو ملزم کا موقف جانا گیا اور نہ ہی وزرات داخلہ سے تصدیق شدہ نقول فراہم کی گئیں، عدالت نے زور دیاکہ ٹرائل کورٹ دو متوازی قوانین کے اصطلاح کے بارے میں فیصلہ کرے گاتحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ عدالت نے مریم نواز کے خاتون ہونے کی استدعا پر ضمانت منظور کرنے سے اتفاق کیا عدالت نے لکھا کہ مریم نواز نہ تو کبھی مفرور ہوئی ہیں اور نہ انہوں نے قانون کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کی ہے۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ یہ سچ ہے کہ معاشرے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹس پھیلی ہوئی ہے، آہنی ہاتھوں سے کرپشن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ عدالت قانونی نکات کو مدنظر رکھتے اپنی آنکھیں نہیں موند سکتی گرفتاری کو سزا کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ عدالت ثبوتوں کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی۔

تازہ ترین