وطن عزیز میں آج کل مولانا فضل الرحمٰن کا آزادی مارچ ہر شہر، ہر گلی، ہر محلے میں زیر بحث ہے جو کہ پاکستانی میڈیا کے ساتھ ساتھ بین الااقومی میڈیا پر بھی خاصی اہمیت حاصل کرگیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ حکومت کے خلاف بھی ایک طویل مدت پر حامل دھرنا دیا گیا تھا۔ اس دھرنے کا دورانیہ 126 روز تھا اور مولانا فضل الرحمٰن کا آزادی مارچ کتنے دن جاری رہے گا یہ کہنا قبل از وقت ہے۔دونوں دھرنوں میں ایک قدر مشترک ہے کہ دونوں کا مطالبہ وزیر اعظم کو برطرف کرنا تھا۔
دنیا بھر میں عوامی مزاحمت کو بہت سے طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے، جس میں احتجاج، بائیکاٹ، مظاہرہ، ہڑتال اور دھرنا وغیرہ شامل ہیں۔ دھرنے کا ارتقا برصغیر سے اس وقت ظہور پذیر ہوا جب عوامی مزاحمت کا عمل شروع ہوا، ہندوستان میں عوامی مزاحمت کا مظاہرہ کئی طریقوں سے کیا گیا جس میں دھرنا بھی پیش پیش رہا۔
ڈاکٹر مبارک علی نے اپنی کتاب’ تاریخ اور معاشرہ ‘میں تحریر کیا ہے کہ انگریزوں سے قبل ہندوستان میں دھرنے کو خاص طور پر فوجی مزاحمت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا کیوں کہ اس وقت فوجیوں کو باقاعدہ تنخواہ دینے کا کوئی رواج نہیں تھا، جب فوجی تنگ آجاتے تھے تو ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا تھا اس لیے وہ اپنے سپہ سالار یا کمانڈر کے خیمہ کے سامنے دھرنا دے بیٹھتے تھے۔
اس طریقہ کار میں نہ تو کسی کو خیمے میں جانے اور نہ ہی باہر آنے دیا جاتا تھا اس کا نتیجہ یہ ہوتا تھا کہ وہ (سپہ سالار یا کمانڈر) مجبور ہو کر ان کو تنخواہ کا کچھ حصہ دینے پر رضامند ہو جاتے تھے۔
دھرنے کا طریقہ موجودہ سیاست میں گھیراؤ کی شکل میں آیا ہے، ہماری سیاسی جماعتوں کے لیے یہ لفظ بہت خاص ہے کیوں کہ جب بھی کسی سیاسی جماعت کو حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی تحریک چلانی ہوتی ہے تو وہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ کا محاصرہ کر لیتی ہے۔
ڈاکٹر مبارک علی کے مطابق ماضی میں اس کی مثال مشرقی پاکستان کی سیاست میں مولانا بھاشانی کی ہے انہوں نے کامیابی سے دھرنے کو استعمال کرتے ہوئے وزیروں اور انتظامیہ کے افسران کا گھیراؤ کیا تھا۔
پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 16 میں پرامن دھرنے کی اجازت دی گئی ہے، دھرنا سنسکرت کے الفاظ ’دھرنام ‘سے نکلا ہے۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ دھرنےکا لفظ عبدالقیوم خان نے صدر اسکندر مرزا کو ہٹانے کے لیے 1958ء میں اس وقت کے وزیر اعظم فیروز خان کی انتظامیہ کے خلاف استعمال کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان میں بہت سے رہنماؤں نے دھرنے دیے اور سیاسی مقاصد حاصل کیے۔
دنیا بھر میں احتجاج، مظاہرے اور دھرنے جاری ہیں، ماضی میں عراق، ہانگ کانگ، لبنان، الجیریا اور لاطینی امریکا کا خطہ مظاہروں کی لپیٹ میں رہا اور کسی حد تک اب بھی ہے۔
اس کے علاوہ روس، سوڈان، فرانس اسپین، برطانیہ اور یورپی یونین میں دھرنے اور مظاہرے دیکھنے کو ملے ہیں۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی ترجمان روینہ شامداسانی کا کہنا تھا کہ دھرنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں مگراولین وجہ معاشی مسائل اور عدم مساوات کا احساس ہے۔
پرامن دھرنا ، احتجاج اور مظاہرہ کرنے کا حق آئین پاکستان میں موجود ہے اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے پرامن دھرنا، احتجاج، مظاہرہ وغیرہ ریکارڈ کروانا چاہیے، مگر اس طرح کا کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے جس سے کسی انسان یا ادارے کو نقصان پہنچایا جائے۔