اسلام آباد(نمائندہ جنگ) جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ رپورٹس آچکیں، چوری پکڑی گئی اب کسی تحقیقات کی ضرورت نہیں، ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں، اشتعال دلانے کی کوشش کی گئی تو تمھیں 24 گھنٹے میں شکست ہوجائے گی، کیا وزارت داخلہ انکار کر سکتی ہے کہ اسرائیل کا طیارہ پاکستان میں نہیں اترا، اسرائیل خائف ہے کہ آزادی مارچ نے اس کی 40 سال کی سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا۔
منگل کی شب آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کئی لوگ دہشتگردی کے نام پر اٹھائے گئے اور لاپتہ ہیں، کیا کسی ادارے کو یہ حق حاصل ہے کہ شک کی بنیاد پر کوئی 12، 12سال غائب رہے، لوگوں سے کیوں جھوٹ بولا جا رہا ہے سچ اور حقائق کی طرف آؤ، دبیز پردوں میں سیاست چلےگی تو یہ مشکلات آئیں گی، انصاف نہیں ہوگا اور ظلم ہوگا، ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ملک کو اصول کی بنیاد پر چلایا جائے، اپنے مطالبات کے جواب میں حکومت کی طرف الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کو بتایا دیا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکتا ان کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں تنہا ہوگیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کیا وزارت داخلہ انکار کر سکتی ہے کہ اسرائیل کا طیارہ پاکستان میں نہیں اترا، اسرائیل خائف ہے کہ آزادی مارچ نے اس کی 40 سال کی سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا، کب تک چھپاتے رہو گے، ہم جانتے ہیں تم نے کیا کیا ہے اور کیا کر رہے ہوں جبکہ یہ آزادی مارچ ہی نہیں بلکہ آنے والے وقت میں ایک انقلاب کی نوید دے رہا ہے۔
ہم نظم و ضبط کا مظاہرہ کررہے ہیں ہمیں مشتعل نہ کیا جائے وگر نہ یہ کنٹینر ہمارا راستہ نہیں روک سکتے۔ ہمیں اشتعال دلایا گیا تو چوبیس گھنٹوں میں شکست ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ʼہمارے آزادی مارچ پر اعتراض کرنے والوں کو 2014 میں ڈی چوک پر دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں تھا، ہم پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے، عوام کے مطالبے کو ماننا پڑے گا اور ہم نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 126 دن کے دھرنے کی تصویر دنیا کے لیے بڑی دلکش تھی، تم نے مذہبی دنیا سے متعلق غلط تصویر دنیا کے سامنے رکھی تھی جبکہ آج بھی ڈی چوک پر دھرنے کی بدبو محسوس کی جاتی ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم آپ کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے کہ آپ نے سیاسی جمود کو توڑا اور دنیا کو بتا دیا احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج ایران ہمارے مقابلے میں بھارت کو اہمیت دے رہا ہے، موجودہ حکومت نے چین کی سرمایہ کاری کو غارت کر دیا اور اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی جبکہ افغانستان کے ساتھ بھی اعتماد قائم نہیں رکھ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج فیکٹریاں، ملیں، یونٹس بند ہو رہے ہیں، لاکھوں مزدور بےروزگار ہو رہے ہیں، پیداواری ادارے بند ہونے سے مارکیٹ میں اشیا ناپید، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، پیٹرول بھی مہنگا کر دیا گیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ تمام دفاتر اور بیوروکریسی جمود کا شکار ہوگئی ہے، پاکستان کا ایک ایک دن انحطاط کی طرف بڑھا ہے اور جتنا وقت اس حکومت کو ملے گا روز کی بنیاد پر نیچے جاتے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کی حکومت آئی تو ترقی کی شرح آدھی رہ گئی، پہلی بار پاکستان میں ایک سال میں 3 بجٹ پیش کیے گئے، پہلی بار اسٹیٹ بینک نے بیان جاری کیا کہ وہ 1 ارب روپے کے خسارے میں چلا گیا، ہمارا منشور صوبائی خود مختاری کی بات کرتا ہے، لوگوں کو توقع نہیں تھی کہ مذہبی جماعت کا منشور اتنا ترقی پسند ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے میدان پورے ملک کی معیشت کو اناج مہیا کرتے ہیں لیکن افسوس ہماری ماضی کی غلط پالیسوں کی وجہ سے بھارت نے پانی روک لیا ہے، یہ ہمارے اس ملک کا انجام کیا جارہا ہے، جب تک کشمیر کمیٹی ہمارے پاس تھی کسی مائی کے لعل کو آنکھ اٹھانے کی جرات نہیں تھی، آج کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے اور اس پر آنسو بہا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں آئے روز محلاتی سازشوں سے پاکستانی عوام کی قسمت سے کھیل رہی ہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی ہے تو عوام کی آواز کو سننا ہوگا، یہ ملک سرمایہ داروں، جاگیر داروں اور بیوروکریسی کا نہیں ہے جبکہ آئین پاکستان کے عوام کی مرضی سے بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں پارلیمانی کمیٹی بنا دیتے ہیں جو دھاندلی کی تحقیقات کرے گی، پارلیمانی کمیٹی بنے ایک سال ہو گیا۔