محسن کاکوروی
سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کے لیے
زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کے لیے
زمیں بنائی گئی کس کے آستاںکے لیے
کہ لا مکاں بھی اٹھا سر و قد مکاںکے لیے
ترے زمانے کے باعث زمیں کی رونق ہے
ملا ،زمین کو رتبہ ترے زماںکے لیے
کمال اپنا دیا تیرے بدر عارض کو
کلام اپنا اتارا تری زباںکے لیے
نبی، ہے نار ترے دشمنوں کے جلنے کو
بہشت وقف ترے عیشِ جاوداںکے لیے
تھی خوش نصیبی عرش بریں شب معراج
کہ اپنے سر پہ قدم شاہ ِمرسلاںکے لیے
نہ دی کبھی ترے عارض کو مہر سے تشبیہ
رہا یہ داغ قیامت تک آسماںکے لیے
عجب نہیں جو کہے تیرے فرش کو کوئی عرش
کہ لا مکاں کا شرف ہے ترے مکاںکے لیے
خدا کے سامنے محسن پڑھوں گا وصفِ نبی
سجے ہیں جھاڑ یہ باتوں کے لا مکاںکے لیے