پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے علاقے لیاقت پور میں مسافر ٹرین تیز گام ایکسپریس میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والے 70 سے زائد افراد میں سے 30 افراد کی میتیں میر پور خاص جبکہ ماں بیٹے سمیت 3 افراد کی میتیں سہراب گوٹھ کراچی کے سرد خانے پہنچا دی گئی ہیں۔
لیاقت پور ٹرین حادثے میں شہید ہونے والے شہرِ قائد کے رہائشی مزید 3 افراد کی میتیں کراچی منتقل کیے جانے کے بعد اب تک اس حادثے کی کراچی منتقل کی جانے والی لاشوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔
پاکستان ریلوے کے بدترین حادثے سانحہ تیز گام میں جاں بحق ہونے والے کراچی سے تعلق رکھنے والے مزید 3 افراد کی لاشیں ڈی این اے ٹیسٹ سے شناخت کے بعد کراچی میں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔
افسوسناک حادثے میں زندگی کی بازی ہارنے والوں میں گلستانِ جوہر کے رہائشی ماں بیٹا بھی شامل ہیں۔
ورثاء کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے سانحے کے باوجود حکومت نے کسی قسم کا کوئی تعاون نہیں کیا۔
سانحے میں جاں بحق ہونے والا ممتاز حسین مہران ٹاؤن کا رہائشی تھا، غم سے نڈھال بھائی نے وزیرِ ریلوے کی جانب سے سلنڈر پھٹنے کا دعویٰ مسترد کرتے شیخ رشید سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا۔
ادھر سانحۂ تیز گام میں جاں بحق 30 افراد کی میتیں آج صبح میر پور خاص پہنچا دی گئیں، لاشوں کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹ سے کی گئی۔
میتیں ایمبولینسوں کے ذریعے میر پور خاص کے گاما اسٹیڈیم پہنچائی گئیں، جاں بحق ہونے والے 26 افراد کا تعلق میر پور خاص سے، 3 کا عمر کوٹ سے اور 1 کا تعلق ٹنڈو الہٰ یار سے ہے۔
ضلعی حکام نے میتیں ورثاء کے حوالے کیں، اس موقع پر سیاسی شخصیات اور شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
ڈی این اے ٹیسٹ سے شناخت کے بعد رات گئے ایک میت شیخ زاید اسپتال رحیم یار خان سے سانگھڑ کے علاقے شہداد پور بھی لائی گئی۔
یہ بھی پڑھیئے: تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی، 73 افراد جاں بحق
یہ میت 35 سالہ حیدر علی کی ہے جس کی نمازِ جنازہ صبح 10 بجے مدرسہ حسینی شہداد پور میں ادا کی جائے گی۔
سانحۂ تیزگام کی نظر ہوجانے والوں کے ورثاء کا کہنا ہے کہ وزیر ریلوے کو ہر وقت سیاست کی بجائے اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دینی چاہیے۔
واضح رہے کہ رحیم یار خان کے قریب پیش آنے والے سانحۂ تیز گام میں شہید ہونے والے 44 افراد کی میتیں ڈی این اے کی مدد سے شناخت کے بعد ان کے لواحقین کو سپرد کرنے کے لیے روانہ کی گئیں۔