• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیرون ملک سے ڈاکٹروں اور نرسوں کی برطانیہ آمد کو آسان بنائیں گے، ٹوری کا دعویٰ

لندن (پی اے) کنزرویٹو پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ برسراقتدار آکر بریگزٹ کے بعد این ایچ ایس کیلئے بیرون ملک سے عملہ کو ترغیب دے گی اور پوری دنیا سے ڈاکٹروں اور نرسوں کی بر طانیہ آمد کو آسان بنائے گی۔ پوائنٹ کی بنیاد پر امیگریشن سسٹم کے وعدے کے مطابق ٹوری پارٹی این ایچ ایس ویزا جاری کرے گا لیکن لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ اس پالیسی میں بہت سقم ہیں، اس میں کم آمدنی والی نرسوں اور ہسپتال کے دیگر عملے کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے جبکہ رائل نرسنگ کالج کا کہنا ہے کہ این ایچ ایس میں عملے کی کمی پوری کرنے کیلئے اس سے زیادہ بہتر اور پرکشش منصوبے کی ضرورت ہے۔ کنزرویٹو پارٹی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد یورپی ممالک کے ورکرز کی آزادانہ آمدورفت کو ختم کرنا چاہتی ہے اور اگر 12دسمبر کو وہ برسراقتدار آگئی تو 31جنوری سے اس فیصلے پر عملدرآمد شروع کردیاجائے گا۔ کنزرویٹو پارٹی یورپی اور غیر یورپی ممالک کے ورکرز کیلئے پوائنٹ کی بنیاد امیگریشن سسٹم متعارف کرائے گی، اگرچہ اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں کہ اس پر کس طرح عمل کیا جائے گا لیکن یہ اعلان کیا گیا ہے کہ این ایچ ایس میں ملازمت کیلئے آنے والوں کو اضافی پوائنٹ دیئے جائیں گے۔ ٹوری کے منصوبے کے مطابق طبی پیشے سے تعلق رکھنے والوں کیلئے ویزا کی درخواست دینے کی فیس بھی 928پونڈسے کم کرکے 464پونڈ کردی جائے گی اور انھیں ان کی درخواست پر فیصلے سے 2 ہفتے کے اندر آگاہ کردیا جائے گا۔ وزیر صحت میٹ ہنکوک کا کہنا ہےکہ جب سے این ایچ ایس قائم ہوا ہے، یہ ادارہ پوری دنیا سے عملہ بھرتی کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ویزا جاری کرنے کے نئے طریقہ کار سے این ایچ ایس میں کام کیلئے ہمیں پوری دنیا سے بہترین افراد منتخب کرنے کا موقع ملے گا تاکہ مریضوں کو زیادہ سے زیادہ ممکنہ مدد مل سکے۔ کنزرویٹو پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ این ایچ ایس ویزا 2021 میں پوائنٹ سسٹم رائج کئے جانے سےقبل ہی متعارف کرا دیں گے، وہ سائنس، انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے ماہرین کو ترغیب دینے کیلئے ان کوبھی ویزا کی فاسٹ ٹریک فراہمی کرچکی ہے۔ کنزرویٹو پارٹی اس سے قبل یہ کہہ چکی ہے کہ وہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین اور دیگر ممالک سے ڈاکٹروں اور دوسرے ہنرمند ورکرز کی تعداد پر پابندی ختم کردے گی۔ پارٹی 5 سال کے ویزا کی درخواست دینے والے ہنر مند امیگرنٹس پر سے کم از کم 30ہزار پونڈ تنخواہوں کی شرط ختم کرنے پر غور کررہی ہے۔ وزیر داخلہ سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا مستقبل میں کنزرویٹو حکومت کے دور میں زیادہ غیر ملکی ورکرز برطانیہ میں ملازمت کریں گے تو پریتی پٹیل نے اس کا براہ راست جواب دینے کے بجائے کہا کہ عوام کنٹرولڈ امیگریشن چاہتے ہیں۔ بی بی سی نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیریورپی ممالک کے لوگوں کو پوائنٹس اور دیگر عوامل کی بنیاد پر ہی ویزا جاری کیا جاتا ہے، جس میں ان کی کم ازکم آمدنی اور یقینی ملازمت شامل ہے۔ نئی این ایچ ایس ویزا کا اطلاق یورپی اور دیگر تمام غیر ملکی ورکرز پر ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق فی الوقت این ایچ ایس کو کم وبیش 8.1 فیصد یعنی ایک لاکھ افراد کی کمی کاسامنا ہے۔ این ایچ ایس کی کم وبیش 13 فیصد افرادی قوت بیرون ملک سے آتی ہے، جس میں سے کم وبیش6 فیصد کا تعلق یورپی یونین سے ہوتا ہے۔ جہاں تک ڈاکٹروں کا تعلق ہے تو کم وبیش 28 فیصد ورکرز بیرون ملک سے آتے ہیں، جن میں سے 9.5 فیصد کا تعلق یورپی یونین سے ہوتا ہے۔ رائل نرسنگ کالج کا کہنا ہے کہ مناسب تعداد میں نرسوں کی تربیت کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بیرون ملک سے نرسوں کی بھرتی پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ کالج کی سربراہ ڈیم ڈونا کن نیئر کا کہنا ہے کہ ایک منصفانہ امیگریشن سسٹم کی خواہاں ہیں، جس میں مہارت کو اہمیت دی جائے، یکطرفہ اہداف نہ مقرر کئے جائیں۔

تازہ ترین