• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سچ کے ریمپ پر جھوٹ کی کیٹ واک

کیا کریں جھوٹ کی چال ہی کچھ ایسی ہوتی ہے کہ پہلو سے دھڑکتا دل چھین لے جاتا ہے۔ ہمدردی بھی جہاں جھوٹ بولے بیدردی سچ سے گریز کرے، دولت بھی عجیب چیز ہے منجمد ہو جائے تو پتھر تقسیم ہو تو آبِ رواں، ہر جھوٹ، کسی سچ کا غلط ترجمہ ہوتا ہے یہ معاشرے سے اعتماد و اعتبار اچک لیتا ہے، سچا بھی جب جھوٹ پر اتر آئے تو جھوٹے کے پاس کیا رہ جائے گا، سچے، جھوٹے ہوتے تو آج یہ حال نہ ہوتا اصلاح کی گنجائش ہوتی، جب درویشی سلطانی کے علمبردار باجماعت عیاری سے ناتا جوڑ لیں دشمن کے بجائے اپنا سر توڑ لیں تو ترجیحات کا یہ عالم کہ کنواں صاف کرنے کے لئے اس کا سارا پانی نکال لیتے گدھا کنویں ہی میں رہنے دیتے ہیں، عبادات سے معاملات تک ہر طرف یہی صورت احوال ہے، کسی نے پوچھا یہ کیٹ واک کیا ہوتی ہے، کہا جب حسن بلی بن کر شیر کی چال چلے تو اسے کیٹ واک کہتے ہیں، اب تو یہ حال ہے کہ ایک جھوٹ کے بعد سو جھوٹ بولنا پڑتے ہیں اور ایک سچ بول کر سو جوتے، کہیئے ایسے میں کیا کرے کوئی، قیمتیں چڑھ گئیں تو کہا گیا یہ حکومت کے خلاف سازش ہے، اگر سازش بھی ہے تو اس کی نوبت کیوں آئی؟ اب تو ایک انار سو بیمار کی جگہ ایک بیمار سو تیمار دار کا محاورہ ریمپ پر ہے یہ تماشا کیسا لگا، اقتدار والے ہوں اختلاف والے ہوں پیرو کاروں کا بھلا کہہ کر اپنا بھلا چاہتے ہیں، یہ جھوٹ ہی ہے جو کوئی کام سنورنے نہیں دیتا، سنا ہے آخری دو برسوں میں من و سلویٰ اترے گا، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے یہ اور بات کہ 72سال ہو گئے سنتے ہیں دیکھتے نہیں۔

٭٭٭٭

دو تسلی بخش بیان ایک پیج پر

وزیراعظم فرماتے ہیں معیشت مستحکم، روپیہ مضبوط، معاشی ٹیم کا شکریہ اور آرمی چیف نے کہا ہے:اقتصادی ترقی، فورسز کی کوششوں سے ممکن ہوئی۔ ایک معیشت وہ ہے جو عوام کو سرے سے نظر ہی نہیں آتی اور ایک وہ جو عوام کے علاوہ سب کو دکھائی دیتی ہے، اس میں تو کوئی شک نہیں کہ اگر فوج امن بحال نہ کرتی تو معیشت کو وہ استحکام نہ ملتا۔ دونوں بیان پڑھ کر خوشی آہ بن کر منہ سے نکلی مگر ہم نے جلدی سے منہ پر ہاتھ رکھ لیا تاکہ ہماری خوشی کہیں عرش سے نہ ٹکرا جائے، خدا کا شکر ہے کہ ایک مستحکم فوج رکھتے ہیں، اگر استحکام معیشت عام آدمی تک نہ بھی پہنچے تو کوئی بات نہیں وہ 72سال سے اس صورتحال کا عادی ہے، وہ تو اس پر ہی راضی ہے کہ استحکام معیشت ہو نہ ہو استحکام اشرافیہ تو ہر دور میں موجود رہا ہے، پاکستان دھیرے دھیرے ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے، جتنا آگے بڑھتا ہے شاہراہ مزید طویل ہو جاتی ہے ہمیں اپنی ترقی روڈ چھوٹی کرنا پڑے گی تاکہ منزل جلد آئے اور عوام کو بھی معاشی استحکام نظر آنے لگے، مجھے اکثر یہ خیال آتا ہے کہ اپنے جھوٹ پر سچ کا گمان کیوں گزرتا ہے پھر کسی جانے انجانے خوف کے باعث یہ خیال ذہن سے جھٹک دیتا ہوں، سید ابوبکر غزنوی مرحوم کے ساتھ طویل علمی نشستیں ہوئیں، وہ بڑی شفقت فرماتے فوراً اپنے ملازم سے کہتے جائو جامِ جہالت لے آئو اور وہ لسی کا ایک قد آور جگ لے آتا، جونہی لسی ختم ہوتی پھر ملازم کو آواز دے کر کہتے جامِ ذہانت لے آئو، تھوڑی دیر میں نہایت فکر انگیز چائے آ جاتی، اس کے بعد وجود و شہود اور حدوث و قدوم کی بحث شروع ہوتی، معاشی استحکام تب بھی روپوش تھا مگر علم مستحکم تھا۔ اب وہ خمار بھی نہ رہا۔

٭٭٭٭

سماعت

تادمِ تحریر عدالت میں ایک اہم معاملہ زیر سماعت ہے، ان دنوں ہم جیسوں کے لئے یہی ایک تعیش باقی رہ گیا ہے کہ کسی اہم کیس کی سماعت، سنتے اور محفوظ فیصلہ آنے کا انتظار کرتے ہیں، باقی تو پائپ لائن میں کچھ نہیں جس کا بیتابی سے انتظار کریں، لذت انتظار بھی کیا لذیز چیز ہے کہ جی نہیں بھرتا، ہماری قوتِ سماعت ہی سلامت ہے قوت بصارت حکمرانوں کے حوالے کر کے بدلے میں ان سے بصیرت لے لی، سنا ہے کہ میڈیا سے قوت گویائی واپس لینے کا ارادہ ہے، مگر جو چپ رہے گی زبان میڈیا تو بول اٹھے گا قلم اُس کا، سماعت سے ہمیں بُز اخفش یاد آ گئی، اخفش گرامر کے بہت بڑے عالم تھے وہ اپنی بکری کو اپنے بنائے ہوئے قواعد سناتے، اس کی رائے پوچھتے اگر وہ سر نیچے کی جانب ہلاتی تو اس قاعدے کو شامل کتاب کرتے اور اگر سر دائیں بائیں ہلاتی تو سمجھ جاتے کہ بکری نے اس قانون کو رد کر دیا ہے اور اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتے، ہر دور میں بُز اخفش ہوا کرتی ہے یہ الگ بات کہ ہمیں دکھائی نہیں دیتی، ہم ایک زمانے سے سوچے سمجھے بغیر نفی اثبات میں سر ہلاتے آئے ہیں اسی لئے آج اتنے خوشحال و تونگر ہیں کہ لفظوں سے بہل جاتے ہیں، کوئی تو ہے جو ہمارے نام پر بھیک مانگ کر اپنی زنبیل میں ڈال لیتا ہے اور ہم سکندر کی طرح خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں، ہم ہیں قوت گویائی سے محروم مقدر کے سکندر اور قوتِ سماعت رکھتے ہیں مگر کس کام کی؟

٭٭٭٭

ہم سے اظہار محبت نہ کرو!

....Oبجلی کی قیمت میں 17پیسے فی یونٹ اضافے کا فیصلہ مانتے بھی ہیں کہ سب سے زیادہ مہنگی بجلی پاکستان میں بنتی ہے اور قیمت بڑھاتے جاتے ہیں۔

....Oوزیراعظم :وزراء گھر جائیں گے۔

پاکستان:ظاہر ہے۔

....O عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

عالمی برادری بھارتی جارحیت کے خلاف نرم کارروائی بھی نہیں کرتی، سوا ارب مسلمان جب تک کارروائی نہیں کریں گے ان کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

....Oفواد چوہدری:حیران ہوں لوگ کس دیدہ دلیری سے اسمبلی میں بھی جھوٹ بولتے ہیں۔

لوگوں کی کیا بات کرتے ہیں وہ تو جھوٹ بولتے رہتے ہیں یہی تو ایک سچ ہمارے پاس باقی رہ گیا ہے۔

٭٭٭٭

تازہ ترین