چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ ججوں پر اعتراض کرنے والے تھوڑی احتیاط کریں، طاقتوروں کا طعنہ ہمیں نہ دیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کی 18 نومبر کی تقریر پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ایک بیان میں کہا کہ جس کیس پر وزیرِ اعظم نے بات کی ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ کسی کو باہر جانے کی اجازت وزیرِ اعظم نے خود دی۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو خیال کرنا چاہیے، عدلیہ اب آزاد ہے، عدلیہ نے 36 لاکھ کیسز کا فیصلہ کیا، ہم نے ایک وزیرِ اعظم کو سزا دی اور نااہل کیا، ایک سابق آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور عدلیہ کی حوصلہ افزائی کریں، بغیر وسائل کے ہم کام کر رہے ہیں، جب وسائل فراہم کیے گئے تو مزید بہتر کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان چیف ایگزیکٹو ہیں، ہمارے منتخب نمائندے ہیں، محترم وزیرِ اعظم کے وسائل فراہم کرنے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، وزیرِ اعظم صاحب کا اعلان خوش آئند ہے مگر ہم نے امیر غریب سب کو انصاف فراہم کرنا ہے، ججز اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ عدلیہ میں خاموش انقلاب آگیا ہے، ہمارے سامنے صرف قانون طاقتور ہے کوئی انسان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارتِ قانون نے بہت تعاون کیا، ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، نادرا نے جو تعاون کیا اس کے شکریے کے لیے الفاظ نہیں۔
یہ بھی پڑھیئے: شہباز ڈرامے باز، بلاول لبرلی کرپٹ ہے، وزیراعظم
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہائی کورٹ میں 15 فیصد رٹ پٹیشن دائر ہونا کم ہو گئی ہیں، پولیس ریفارمز کے حوالے سےبھی بہت کام کر رہے ہیں، ایک لاکھ کے قریب مقدمات جو عدالتوں میں آنے تھے وہ نہیں آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ مثالیں آپ کے سامنےہیں، ہم صرف قانون کےتابع ہیں، سرکار سے نہ کوئی وسائل مانگے، نہ ججز نے قانون میں ترمیم کا کہا، ججز نے اپنی محنت اور لگن سے مقدمات کو نمٹایا۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ایک ماڈل کورٹ کی خاتون جج نے اپنی شادی مؤخر کردی کہ مقدمات نمٹا کر ہی شادی کروں گی، ججز کی لگن اور جذبے کا عالم دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔