• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

برسبین ٹیسٹ، پاکستانی ٹیم آسڑیلوی چنگل میں

پاکستان کرکٹ انتظامیہ،کوچنگ اسٹاف دورہ آسٹریلیا میں میزبان میڈیا اور کر کٹ حکام کی بچھائی بساط میں ٹریپ ہوگئے،ہمیشہ سے دیکھتے آئے ہیں انگلینڈ، آسٹریلیا میں میڈیا مہمان ٹیموں کو بری طرح گھیرتا ہے لیکن حیرت ہے کہ ماضی میں آسٹریلیا کے متعدد دورے کرنے والے وقار یونس اور مصباح الحق بھی اسکی لپیٹ میں آگئے،پریکٹس میچز میں اگر عمران خان نے 5 کھلاڑی آئوٹ کردیئے تھے یا نسیم شاہ نے ایک تیز اسپیل کروادیا تھا تو اسکا مطلب یہ نہیں تھاکہ پاکستان ٹیم اپنے ریگولر بولر محمد عباس کو باہر بٹھادے،جس نے اسی آسٹریلیا کے خلاف ایک سال قبل متحدہ عرب امارات کی سیریز کے 2 ٹیسٹ میچزمیں 17 وکٹیں لی تھی،انتہائی حیران کن امر تھا کہ پاکستان عمران خان،شاہین آفریدی اور نسیم شاہ کے پیس اٹیک کے ساتھ گابا میں اترا۔

گزشتہ سال دسمبر میں نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے شاہین کا سال بھی مکمل نہیں ہوا،3میچزمیں 12 وکٹیں ہیں،3 سال قبل سڈنی میں آسٹریلیا کے خلاف آخری ٹیسٹ کھیلنے والے 32 سالہ عمران خان ٹھیک 35 ماہ بعد پھر آسٹریلیا کے خلاف اچانک کھلالئے گئے،انہوں نے 9میچزمیں 28 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں ،نسیم شاہ کا پہلا ٹیسٹ ہے،گویا 14 ٹیسٹ میچزمیں 66 وکٹیں لینے والے عباس کا تجربہ ،میچز،وکٹیں ان کھیلنے والے 3 بولرز سے زیادہ ہیں اور مصباح اینڈ کمپنی نے انہیں باہر بٹھا دیا،وہ آسٹریلین تشہیر سے ایسے متاثر ہوئے کہ عمران خان اور نسیم شاہ کی اس پرفارمنس کے سحر میں گم ہوکر انہیں ٹیسٹ میچ کھلادیا جو پرفارمنس پاکستان کو سائیڈ میچز جتواہی نہیں سکی،انٹرنیشنل میڈیا اور سابق کرکٹرز اس وقت مصباح کی ٹیم سلیکشن پر درست بھڑک رہے ہیں،دوسری غلطی یاسر شاہ کی شمولیت ہے ، انکی جگہ عثمان قادر یا،کاشف بھٹی کو ہی کھلا دیتے کہ نئے پلیئرز پرآسٹریلیا پھنس جاتا۔

آسٹریلیا میں ایک ٹیسٹ اور تاریخ کا حصہ بنا، جسمیں شکست پاکستان کا مقدر بنی اننگز اور پانچ رنز کی ناکامی کو روکنے کے لئے بابر اعظم اور محمد رضوان نے اچھی مزاحمت کی مگر ٹاپ آرڈر پھر دھوکا دے گئے، چھ کھلاڑی ڈبل فگر نہ چھو سکے،بولرز بھی بری طرح ناکام ثابٹ ہوئے، پاکستان کے لئے گابا کا قلعہ پہلی مرتبہ فتح کرنے کا چیلنج تھا،آسٹریلیا کے لئے 31 سال سے اس مقام پر کسی بھی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ناقابل شکست رہنے کے ریکارڈ کو برقرار مزید بہتر کرنے کا عزم تھا ،ا س میچ میںوکٹ کیپر محمد رضوان کا نو بال پر آئوٹ ایک الگ بحث رہی، کمنٹری بکس میں موجود وسیم اکرم سے آسٹریلوی کمنٹیٹرز نے دلچسپ سوالات کئے،وسیم اکرم نے بتایا کہ مجھے کرکٹ بورڈ کی ایڈوائزری کمیٹی میں شامل کیا گیا ،یہ الگ بات ہے کہ گزشتہ 6 یا 7ماہ سے مجھے پوچھا تک نہیں گیا اس پر سب کھلکھلا کر ہنس پڑے۔

دوسری جانب امپائرز نے حد کردی 2 درجن کے قریب نو بالز نہ پکڑی جاسکیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم سیریز کا دوسرا وآخری ٹیسٹ 29نومبر سے ایڈیلیڈ اوول میں کھیلے گی،یہ میچ پنک بال سے ڈے نائٹ ہوگا،پنک بال ٹیسٹ تاریخ میں پاکستان کا ریکارڈ قدرے بہتر ہے ۔ایڈیلیڈ اوول میں آسٹریلیا نے 1884 سے2018تک 77ٹیسٹ میچز کھیلے،40 میں فتح حاصل کی،18میچز ہارے اور 19میچ ڈرا کھیلے ،اس گرائونڈ پراسکا بڑے سے بڑا مجموعہ 674 اور کم سے کم 82رہا ہے۔یہاں آسٹریلیا چوتھائی صدی میں کسی بھی ٹیم کے خلاف صرف 4میچز ہارا ہے ، پاکستان کے خلاف برسبین کی نسبت اسے یہاں کھیلتے ہوئے قدرے پریشانی ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب پاکستانی ٹیم اس مقام پر قریب29 سال بعد کوئی ٹیسٹ میچ کھیلے گی،آخری مرتبہ اس نے جنوری 1990میں یہاں میچ کھیلا اور ڈرا کھیلا لیکن اس سے جہاں یہ انداز اہوتا ہے کہ ٹیم نے یہاں میچ ہی کم کھیلے ہونگے تو ایسا ہی ہے آسٹریلیا کے دیگر ٹیسٹ سینٹرز کے مقابلے میں گرین کیپس نے یہاں تاریخ میں صرف 4 ٹیسٹ ہی کھیلے ،کمال بات یہ ہے کہ پاکستان اگر یہاں جیت نہیں سکا تو ہارا بھی صرف ایک میچ ہے باقی 3 میچز ڈرا ہوئے،آسٹریلیا نے تاریخ کا پہلا ٹیسٹ دسمبر 1972میں اننگ اور 114رنزسے جیتا تھا اسکے بعد کے 3میچز پاکستان نے مسلسل ڈرا کھیلے،اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ آسٹریلیا ایڈیلیڈ میں پاکستان کے خلاف 47 سال سے فتح حاصل نہیں کرسکا۔

1990کا آخری ٹیسٹ کئی اعتبار سے یادگار تھا،وسیم اکرم نے پہلی اننگ میں 5 وکٹیں لیں،تو دوسری اننگ میں پاکستان 84رنزکے خسارے کے ساتھ 22 پر4 اور 90پر 5وکٹیں کھوچکا تھا کہ پہلے عمران خان اور پھر وسیم اکرم نے تاریخی سنچریز بناکر آسٹریلیا کو بیک فٹ پر دھکیل دیا تھا۔پاکستان کے لئے یہ گرائونڈ دوسرے اعتبار سے اسلئے خوش آئند ہے کہ اس نے یہاں 624کا بڑا مجموعہ سیٹ کیا،پھر اسکا کم سے کم اسکور بھی 214 ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین