کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ تین سال کے لیے آرمی چیف ڈن ڈن ڈن ہیں، ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت انا کا معاملہ نہ بنائے اور اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے تو ہماری کوئی انا نہیں ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کبھی دباؤ میں آکر ووٹ نہیں ڈالتی، ملکی بہتری اور آئین کی حکمرانی کے لیے سب کچھ کرنے پر تیار ہوگی۔
سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کے معاملہ کے بعد حکومت کی ساکھ مکمل طورپر ختم ہوگئی ہے۔
وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لیے اپوزیشن سے بات ہوگی، بات کرنے والوں کو بات کرنے کا سلیقہ اور طریقہ آتا ہے، اپوزیشن والے خوشی خوشی اس کے حق میں ووٹ دیں گے، جنرل قمر جاوید باجوہ تین سال کے لیے آرمی چیف ڈن ڈن ڈن ہیں، آرمی چیف کی توسیع کے معاملہ پر بیوروکریسی اور چھوٹے اسٹاف سے غلطیاں ہوئی ہیں، قمر جاوید باجوہ وہ عظیم جرنیل ہے جس نے کرتارپور راہداری کھولی، افغان بارڈر پر باڑ لگائی، فاٹا کو پاکستان میں شامل کیا، سعودی عرب، چین، دبئی، ایران سے حکومت کے بہتر رابطے کروائے۔
چینی صدر نے میری موجودگی میں کہا کہ میں پوری زندگی میں ایک چیف آف آرمی اسٹاف سے ملا ہوں اور وہ جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں، میں آرمی چیف جنرل باجوہ کا اس لئے بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے چینی صدر سے ایم ایل این ون کے لیے بات کی۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے تحمل، بردباری، دوراندیشی اور دانش کا ثبوت دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے، چھ مہینے میں آرمی ایکٹ ٹھیک ہوجائے گا اور اسمبلی سے پاس بھی کرلیا جائے گا، میں نے چھ مہینے پہلے کہہ دیا تھا نومبر دسمبر اہم مہینے ہیں 15جنوری تک حالات نارمل ہوجائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان پانچ سال پورے کریں گے، حکومت اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے تین سال رہ گئے ہیں، دونوں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر جمہوریت اور پاکستان کے استحکام و اقتصادی سربلندی کے لیے اکٹھے چلیں گے، فضل الرحمٰن فوری استعفیٰ لینے آئے تھے اب کہتے ہیں مارچ میں استعفیٰ آئے گا۔
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان سمجھتا ہے کہ بہت بڑا مافیا ہے جو نوازشریف کو باہر لے گیا ، فضل الرحمٰن کو اسلام آباد لایا اور ریاض راہی سے چیف آف آرمی اسٹاف کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کروائی، یہ تمام چیزیں حکومت کو غیرمستحکم کرنے کی کوششیں ہیں جس میں کامیابی نہیں ہورہی ہے، اس وقت حکومت کو اللّہ کے بعد فوج کا بڑا سہارا ہے، فوج جمہوری عمل جاری رکھنا چاہتی ہے، اگر کوئی ایسا فیصلہ آتا تو متبادل حل تلاش کرنے کے لیے آئینی وقانونی جواز رکھے گئے تھے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ وژنری جج ہیں، انہوں نے چٹکی بھی لی ہے، سبق بھی سکھایا ہے، لوگوں کی نشاندہی بھی کی، ہماری کلاس بھی لی اور خود کو ٹھیک کرنے کیلئے ہمیں مہلت بھی دی ہے، ججوں کی مدت ملازمت میں بھی تین سال توسیع ہونی چاہئے، پاکستان میں اچھے لوگوں کی قلت ہوگئی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی لندن میں شاپنگ اور کھانا کھانے کی تصویریں دیکھ کرعمران خان کو کوفت ہوتی ہے، عمران خان کو لوگوں نے احتساب کے نام پر ووٹ دیئے ہیں، عمران خان نے ان سب کیلئے چور، ڈاکو، لٹیرا، بے ایمان جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں، حالات ایسے بنے کہ وزیراعظم اور کابینہ کو بھی نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا پڑی، کابینہ نے نواز شریف کے لیے انڈیمنٹی بانڈ کی شرط غلط لگائی، مجھے بھی سمجھ تھی کہ نواز شریف پر پیسوں کی پابندی نہیں لگاسکتے عدالت اسے ختم کردے گی۔
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان کی ساری ٹیم اسی کی وجہ سے منتخب ہوئی ہے، میرے جیسے کئی لوگ ہیں جن میں وہ صلاحیتیں نہیں ان سے جو کام لیا جارہا ہے، عمران خان کا نام پی ٹی آئی اور پی ٹی آئی کا نام عمران خان ہے، ہمارے پاس اتنی کلاس کی ٹیم نہیں جو عمران خان کے پاس ہونی چاہئے تھی، ہم میں بعض کوتاہیاں اور خامیاں ہیں کیونکہ ہمارے پاس تجربہ نہیں ہے، تجربہ کی کمی کے باوجود عمران خان ہمیں اور ملک کو لے کر چل رہا ہے اورسازشوں کا مقابلہ بھی کررہا ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ بہت صبر شکر والا انسان ہے، میں انہیں کالج لائف سے دیکھتا آیا ہوں، انہیں اسلامی جمعیت طلباء کیلئے سیاسی سرگرمیاں کرتے دیکھا ہے،مجھے یقین تھا کہ چیف جسٹس کھوسہ کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے جمہوریت کے لیے مسائل پیدا ہوجائیں اور آرڈیننس لانا پڑجائے یا کچھ اور کرنا پڑجائے، فوج کا ایجنڈا ایک دن کا نہیں بیس پچیس سال کا ہوتا ہے، یہ سمجھنا کہ پاکستان کی عظیم فوج صرف عمران خان کے ساتھ ہے، فوج کے سربراہ کو کو اپنے لنگر کی بھی خبر ہوتی ہے، ن لیگ ہو پیپلز پارٹی ہو یا تحریک انصاف ہو فوج کو کسی جگہ کوئی انکاری نہیں ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت ہے اس لئے فوج ہمارے ساتھ ہے۔
ن لیگ کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ شیخ رشید کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے میرے پر جلتے ہیں، بعض لوگوں کی باتوں کا جواب نہ دینا ہی مناسب ہوتا ہے، آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع سے متعلق قانون سازی کا مسودہ سامنے آئے تب ہی کچھ کہہ سکتے ہیں، حکومت نے ابھی تک جو مسودے بنائے ہیں اس سے ان کی اہلیت سامنے آگئی ہے، حکومت کے دو تین لوگ دانشمندی سے کام لیتے تو معاملہ پہلے دن حل ہوجاتا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پنڈی کے ایم این اے کا جو رویہ ہے حکومت کا رویہ ایسا نہیں ہونا چاہئے، حکومت کا رویہ بھی ایسا ہی ہوا تو بدقسمتی کی بات ہوگی، حکومت اگر پچھلے 15 مہینے کا رویہ برقرار رکھے گی تو معاملات نہیں سدھریں گے، ہم اداروں کے معاملات میں تنازعات کا پیدا ہونا برداشت نہیں کرسکتے ہیں،حکومت انا کا معاملہ نہ بنائے اور اپوزیشن کے ساتھ بیٹھے تو ہماری کوئی انا نہیں ہے، حکومت کو متفقہ قانون سازی کروانے کے لیے اپوزیشن کو آن بورڈ لینا ہوتا ہے،حکومت سے کام نہیں ہورہا تو اپوزیشن سے مشاورت کرسکتی ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عدالت نے کئی دفعہ حکومت کی نااہلی کی طرف توجہ دلائی، حکومتی ارکان بار بار غلطیاں درست کر کے جاتے مگر نوٹیفکیشن میں خرابیاں رہتیں، عدالت نے حکومت کو گائیڈ لائن دیدی ہے کہ چھ مہینے کے اندر پارلیمنٹ کے ذریعہ قانون صحیح کرلیا جائے، حکومت کو پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے اپوزیشن کے تعاون کی ضرورت ہوگی، حکومت سے بہتر رویے کی توقع ہے تاکہ معاملات ٹھنڈے ہوں اور تعاون کی فضا بن سکے۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اس قانون سازی کیلئے پابند نہیں ہے یہ حکومت کو کرنی ہے، فروغ نسیم کی یہ بات عجیب ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم نہ مانا تواپوزیشن پر پابندی لگ سکتی ہے، عدالت کسی رکن پارلیمان کو ووٹ دینے پر پابند نہیں کرسکتی ہے۔