کاٹیج گارڈن کی ابتداء برطانیہ سے ہوئی۔ یہ ایک منفرد اور غیرروایتی ڈیزائن کا حامل گارڈن ہوتا ہے لیکن یہ روایتی مٹیریل، گھنے نباتات اور استعمال میںآنے والی سبزیوں اور جڑی بوٹیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس قسم کا گارڈ ن وسیع پیمانے پر ہونے کے بجائے محدود جگہ پر لیکن آراستہ و پیراستہ نستعلیق انداز میں ہوتا ہے، جس کو دیکھتے ہی آپ کو فرحت بخش احساس ہوتاہے۔ ایک اندازے کے مطابق1870ء میں برطانیہ میں جب کاٹیج بنانے کا دور دورہ تھا تو اس کے قسم کے گارڈن جابجا نظر آتے تھے۔
کاٹیج گارڈن ہو یا پھر گارڈن کا کوئی بھی ڈیزائن، جب تک اس میں پھلوں اور سبزیوں والے درخت اور پودے نہیں ہوں گے تو اس کی زیادہ افادیت سامنے نہیں آتی۔ اگر اس میں شہد کی مکھیوں کا چھتہ اورایک آدھ مویشی پالنے کی بھی جگہ ہوتو پھر سمجھیں آپ کے وارے نیارے ہوگئے۔ کاٹیج گارڈننگ میں سب سے زیادہ پھولوں کی بہتات ہوتی ہے ، یوں سمجھیں کہ پھولوں کی خوشنمائی کے پیچھے آپ کی لذت کا سامان لیے پھلوں اور سبزیوں کے پودے ہوتے ہیں۔ روایتی کاٹیج گارڈن ایک محدود احاطے میں ہوتے ہیں، جس کے چاروں طرف گلاب کی باڑھ ہوتی ہے اور اس کا داخلی دروازہ بھی گلاب کے پھولوں سے بنا ہوتا ہے۔ کاٹیج گارڈن کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ایک انچ بھی جگہ خالی نہیں ہوتی۔
کاٹیج گارڈن میں عموماً روایتی پھولوں جیسے پرم روز(Primrose) اور وائلیٹ (Violet)کے ساتھ ساتھ مقامی طورپر پائے جانے والے پھولوں اور خوشنما جڑی بوٹیوں والے پودے لگانے چاہئیں۔ اگر کچھ بھی دستیاب نہ ہوتو گلاب ، سورج مکھی اور چنبیلی کے پودے فراوانی سے لگائیں، جو سال میں ایک بارجوبن پر ہوتے ہیں اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کا کاٹیج گارڈن خوشبوؤں سے مہک رہا ہوتا ہے اور آپ سب کو اپنے گھر آنے کی دعوت دے کر بہت خوش ہوتے ہیں۔
ہمارے گھر چونکہ کاٹیج اسٹائل کے نہیں ہوتے اسی لئے گھر کے صحن میں دائیں بائیں جگہ یا پھر کار پارکنگ یا گھر کے عقبی حصے میں کاٹیج اسٹائل گارڈن بنانا چنداں مشکل نہیں ہے۔
اگر آپ کےگھر میں باغیچہ نہیں ہے لیکن آپ کو پودوں کا بہت شوق ہے تو آپ گھر کے سامنے والے حصے میں پودے لگا کر اسے ایک چھوٹے سے باغیچے سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو اپنے پاس موجود جگہ کا جائزہ لیں اور اگر ہو سکے تو اس کی پیمائش بھی کر لیں۔ اس کے بعد آپ ایک ابتدائی منصوبہ بنا ئیں، جس میں آپ یہ فیصلہ کریں کہ کون سے پودے دستیاب جگہ کے حساب سےکہاں لگاسکتے ہیں۔
اس کے بعد بھی اگر آپ کے پاس تھوڑی سی جگہ موجود ہے تو آپ وہاں پتھر کا راستہ بھی بنا سکتے ہیں اور بیٹھنے کے لیے تھوڑی بہت کرسیاں بھی رکھ سکتے ہیں۔ سب سے آخر میں آپ اس کےحتمی مراحل کے بارے میں سوچیں کہ آپ کو وہاں روشنیاں کس طرح کی لگانی ہیں اور باغیچے کے ارد گردگلاب کی باڑ کس طرح کی بنے گی اور اس کیلئے پھولوں کے کتنے پودے درکار ہوں گے۔ اگر گھر کے سامنے کی دیوار پر سفید رنگ ہوا ہے تو اس کے ساتھ کسی بھی شوخ رنگ کے پودے اچھے لگیں گے۔ ہرے رنگ کے جھاڑی نما پودے لگائیں گے تو وہ بھی بہت شاندار لگیں گے۔
پودوں اور گملوں کے درمیان مناسب فاصلہ ضرور رکھیں۔ لیموں، انگوراور دیگر کئی اقسام کے پھلوں کے ایسے پودے بھی دستیاب ہیں، جنہیں آسانی سے گملوں میں لگاکر کہیں بھی رکھا جاسکتا ہے۔ سبزیوں میں ٹماٹر، مرچ، پودینہ، دھنیا، بینگن، بھنڈی، توری، کریلا، کدو، گاجر، مولی اور دیگر کئی اقسام کی سبزیاں آسانی سے اُگائی جاسکتی ہیں۔ سبزیاں اُگا کر اپنے گھر کے کچن کی ضروریات کو کسی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے۔ بس انہیں مناسب مقدار میں سورج کی روشنی کے ساتھ ساتھ پانی اور کھاد وغیرہ بھی دی جانی چاہئے۔
سامنے کے باغیچے کو نہ تو زیادہ فینسی اور نہ ہی زیادہ عام ہونا چاہیے۔ یہی وہ پہلی چیز ہے، جس پر آپ کےمہمانوں کی نظر پڑتی ہے۔ کسی پر بھی یہ آپ کےگھر کا پہلا تاثر ہوتا ہے، اس لیے اس کو بہت زیادہ خوبصورت نظر آنا چاہیے۔ آپ کو بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بس اس کی حفاظت کرنی ہے کیونکہ سوکھے پودے اور بے جا سوکھی گھاس آپ کےگھر کا اچھا تاثر نہیں دیتے۔
آپ اپنے کاٹیج گارڈن کو مختلف طریقوں پر عمل پیرا ہو کر خوبصورتی سے سجا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے ان چیزوں کی ایک لسٹ بنا لیںجوآپ کو اپنے باغیچے کی خوبصورتی اور صفائی کے لئے چاہئے ہوں۔ مثلاً تمام پھولوں اور پودوں کی فہرست بنا لیں،جنہیں آپ اپنے کاٹیج گارڈن میں لگانا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ جگہ کے حساب سے باغیچے میں فوارہ یا جھرنا بھی بنائیں۔
اس عمل سے نہ صرف پرندے اور تتلیاں باغیچے کی جانب متوجہ ہوتی ہیں بلکہ آپ بھی بہتے پانی کی مسحور کن آواز سے لطف اندوز ہوں گے۔بے شک پھولوں اور پودوں کی خریداری میں یہ بات نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ باغیچے کی خوبصورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ایسے پھول اور پودے خریدیں، جن کی نشوونما تمام موسموں میں یکساں طور پر ہو سکے۔