• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تقسیم برصغیر کیساتھ نظام تعلیم کو بھی تقسیم کیا گیا، مولانا فضل الرحمٰن

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہےکہ برصغیر کے تقسیم کیساتھ ہی ہمارے نظام تعلیم کو بھی تقسیم کیا گیا سرکار اور مدارس کے نظام تعلیم کو الگ الگ تصور کیا جاتا ہے ۔ اس تقسیم کو ایک سازش تو قرار دیا جاسکتا ہے لیکن اس پر ان کے پاس کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی تعزیتی اجتماعات کے موقع پر گفتگو۔ جے یو آئی سربراہ نے مختلف جامعات جن میں جامعہ بنوری ٹاؤن میں جامعہ کے رئیس اور وفاق المدارس کے صدر مولانا عبدالرزاق سکندر ، مولانا امداد اللہ سے ملاقات ، جامعہ صدیقیہ کے رئیس مولانا ڈاکٹر منظور مینگل سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت ، جامعہ دارالخیر کے بانی مولانا اسفندیارخان مرحوم کے انتقال پر تعزیت اور جامعہ احسن العلوم کے رئیس مفتی زرولی خان سے ملاقات کے موقع پر گفتگو اور خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو، محمد اسلم غوری ڈاکٹر عتیق الرحمن، حاجی جلیل جان ودیگر بھی موجود تھے ۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہمارے اکابرین میں کوئی شخصیت ایسی نہیں مل رہی ہے جنہوں نے علی گڑھ کے نصاب تعلیم پر اعتراض کیا ہو ہاں اس میں اصلاحات کیلئے ضرور جدوجہد کی۔ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ ہمارے اکابرین نے ہمیشہ نظام تعلیم کی اس تقسیم کی مخالفت کی ہے، آج حکمرانوں کو مدارس کے طلباء کی فکر کیسے لاحق ہوگئی ۔انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات تو یہ ہے کہ ہمارے مدرسے کا کوئی استاد اور طالب علم تمہارے دروازے پر نوکریاں مانگنے نہیں آئے بلکہ لاکھوں گریجویٹ لوگ سرکار سے نوکریاں مانگنے کیلئے ان کے دروازوں پر ہیں مگر حکمران پہلے سے برسر روزگار نوجوانوں کو بیروزگار کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

تازہ ترین