• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب کی بیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر حیران کن رد و بدل

 اسلام آباد (فخر درانی) پنجاب کی بیورو کریسی میں حالیہ بڑے پیمانے پر ردّوبدل نے کئی ایک کو حیران کر دیا۔ عثمان بزدار حکومت نے ایک کلیدی عہدے پر ایک ایسے افسر کا تقرر کیا جسے ملتان میٹرو بس کیس میں نیب کے سوالات کا سامنا ہے جبکہ ایک اور افسر جو کہ آشیانہ ہائوسنگ اسکیم کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ ہے، اسے پنجاب حکومت میں کلیدی عہدہ دیا گیا۔ طاہر خورشید جنہوں نے بزدار حکومت میں سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو اور کمشنر ڈیرہ غازی خان کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اب آشیانہ ہائوسنگ اسکیم کے کلیدی گواہ تھے، اب انہیں ایک طرف کر دیا گیا اور انہیں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کے لئے کہا گیا ہے انہیں او ایس ڈی بنا دیا گیا ان کی جگہ کیپٹن (ر) اسداللہ خان کو سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو تعینات کیا گیا ہے، جن سے شہبازشریف دور کے ملتان میٹرو بس اسکینڈل میں نیب پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ کیپٹن (ر) اسداللہ خان شہباز شریف کی پنجاب حکومت کے دور میں کمشنر ملتان اور ملتان میٹرو بس پروجیکٹ کے بھی انچارج رہے۔ وعدہ معاف کی حیثیت سے طاہر خورشید نے دعویٰ کیا کہ شہبازشریف، وزیراعلیٰ کے سابق سیکرٹری (عملدرآمد) فواد حسن فواد اور سابق ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے نے چوہدری لطیف اینڈ سنز کو
دیا گیا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لئے ناجائز دبائو ڈالا۔ تاہم فواد حسن فواد کے وکیل نے نیب کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ہائوسنگ اسکیم کا پہلا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لئے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس حوالے سے دستاویزی ثبوت نہیں ہیں۔ نیب کے کلیدی گواہ طاہر خورشید نے اپنے بیان میں دبائو ڈالے جانے کے بارے میں ایک لفظ تک نہیں کہا۔ وزیراعلیٰ کے نئے پرنسپل سیکرٹری افتخار علی ساہو گزشتہ دور حکومت میں چار سال سیکرٹری منصوبہ بندی اور ترقیات رہے۔
تازہ ترین