• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان ادارۂ شماریات (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعدادوشمار اور کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی ) کی بنیاد پر لئے گئے جائزے کے مطابق ملک میں ایک سال کے دوران اشیائے خورونوش 19.4فیصد مہنگی ہوئیں جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 9سال کی بلند ترین سطح پر یعنی 12.7فیصد تک جا پہنچی، صرف ماہِ نومبر میں گرانی 4.3فیصد بڑھی۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں مہنگائی زیادہ بڑھی۔ اشیائے خورونوش کی مہنگائی نے مجموعی گرانی کو مہمیز دی۔ ادارۂ شماریات کے پیش کردہ اعدادوشمار کا اجمالی جائزہ عیاں کرتا ہے کہ کھانے پینے کی ہر شے تو مہنگی ہوئی ہی ہے، لباس، جوتے، تعلیم و صحت کے علاوہ رہائش، پانی، بجلی، گیس دیگر ایندھن حتیٰ کہ سیرو تفریح کی لاگت بھی بڑھ گئی ہے۔ ایک ایسا ملک جس کی مجموعی آبادی کا بیشتر حصہ خط ِ غربت کے نیچے زندگی گھسیٹ رہا ہے اس ملک میں مہنگائی کی ایسی بےلگامی بےحد تشویشناک ہے کہ دوسری جانب بیروزگاری بھی برق رفتاری سے بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ یہ حقیقت کس سے پوشیدہ ہے کہ معاشرے میں بےیقینی اور اضطراب کو جنم دے کر اس کے تارو پود بکھیرنے میں بنیادی کردار ہمیشہ بھوک اور بیروزگاری کا رہا۔ غیرت، عزت اور اخلاقی اقدار تو کیا ایسے سماج سے انسانیت بھی رخصت ہو جاتی ہے، ماں کا اپنے بچوں سمیت محض بھوک کی وجہ سے خودکشی کر لینا اسی کی مثال ہے۔ ایسے واقعات ہمارے اربابِ اختیار کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہونے چاہئیں کہ وطنِ عزیز میں زندگی مشکل تر ہوتی چلی جا رہی ہے، طبقاتی خلیج بڑھنے سے مزاج بھی تبدیل ہو رہے ہیں۔ مایوسی، بددلی اور غصہ چہار سو دیکھنے میں آ رہا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ عوام کی زندگیاں سہل بنانے کیلئے انہیں مہنگائی کے عفریت سے نجات دلائے، محض یہ ایک اقدام ہی اسی کی کامیابی اور نیک نامی کیلئے کافی ہے۔

تازہ ترین