• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرانے وقتوں میں گھروں میں بڑے بڑے صحن رکھنے کا رواج تھا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ کمرے بنتے گئے اور صحن چھوٹا ہوتا چلا گیا ۔ وہ صحن جو کبھی کچا ہوا کرتا تھا اور اس میں بچے کھیلتے تھے، مختلف رنگ ڈھنگ اختیار کرتا چلاگیا اور اب اسے مغربی انداز میں پیٹیوکا کانام دے دیا گیا ہے، جو تاریخ کے حساب سے ہسپانوی نام ہے۔ یہ گھر کے بیرونی حصے میں کھلے آسمان کے نیچے جگہ ہوتی ہے لیکن اس کھلی جگہ کے اوپر چھت یا سائبان بھی بنایا جاسکتاہے اور یہ کسی کمرے سے متصل بھی ہوسکتا ہے۔

15وی صدی میں اسپین میں مربع شکل کے پیٹیو اسٹائل عام تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے زمانے میں کنکریٹ کے پیٹیو مقبول ہوئے اور اس میں دوسرے مٹیریل جیسے اینٹیں، نیلا پتھر اور چکنے پتھر وغیرہ شامل ہوتے چلے گئے۔

کسی بھی گھر میں پیٹیو اسٹائل ایک منفرد نظارہ پیش کرتاہے اور یہاں گزارا گیا وقت اچھا محسوس ہوتاہے۔ اس میں دیگر پہلو جیسے لوکیشن، سائز، آئوٹ ڈور جگہ، بجٹ، ذاتی پسند نا پسند کے ساتھ ساتھ آپ کو یہ بھی فیصلہ کرنا ہوتاہے کہ آپ کو مٹیریل کونسا استعمال کرنا ہے یا اس کی سطح کیسی ہو۔

سڑک نما فرش (پیومنٹ)

بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ پیومنٹ اور کنکریٹ کا پیٹیو ایک جیسا ہی ہوتاہے۔ ہاں کنکریٹ سے پیومنٹ بن سکتے ہیں لیکن جب ہم اینٹیں لگاتے ہیں تو پھر کنکرکیٹ کی ضرورت نہیں پڑتی، مثال کے طور پر تارکول سے پیٹیو بنایا جاسکتاہے، جو کنکریٹ سے مختلف ہو سکتاہے۔ پیومنٹ کی مختلف اقسام ہوسکتی ہیں، بہت سے لوگ اس کیلئےماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہیں لیکن آپ اسے خود بھی بنا سکتے ہیں۔ پیومنٹ پیٹیو کے معاملات بھی تقریباً کنکریٹ جیسےہی ہوتے ہیں اور کڑاکے کی سردیوں میں ان میں بھی کریکس پڑسکتے ہیں، جن کی مرمت کروانا ضرور ی ہوتا ہے، تاہم یہ بھی کنکریٹ کی طرح طویل مدت تک قائم رہتا ہے ۔

سنگریزوں سے بنا

شروع میںلوگوںکا کہنا تھا کہ آنگن یا پیٹیو بالکل سیدھا اور اس کا فرش سخت ہونا چاہئے لیکن جب اسے روڑی، بجری اور گول چکنے پتھروںسے بنایا گیا تو اس کا ایک منفرد انداز مل گیا۔ اگر آپ اپنے گھر میں پیٹیو بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو رنگ برنگے سنگریزے اسے دلکش بناسکتے ہیں۔ مہنگے پتھر استعمال کرنے سے اخراجات بڑھ سکتے ہیں لیکن پھر بھی بہت سے گھروں میں یہ لگے نظر آتے ہیں۔ ان کے اندر پانی جمع نہیں ہوتا اور بارش وغیرہ سے خراب ہونے کا بھی خدشہ نہیں ہوتا۔ ابھرے ہوئے پتھروں کی وجہ سے آپ ننگے پائوں پیٹیو پر نہیں چل سکتے۔ آپ کو اپنی فیملی کے ساتھ یہاں وقت گزارنا اچھا محسوس ہوگا۔

کنکریٹ

گھر میں کنکریٹ سے پیٹیو بناناسب سے کم خرچ طریقہ ہے، یہ سنگریزوں کے مقابلے میں کفایتی پڑتا ہے اور سنگریزوں سے بنے پیٹیو کے مقابلے میں اس کی دیکھ بھال بھی آسان ہوتی ہے۔ آپ نے طویل مدت کے لیے پیٹیو بنانا ہے تو کنکریٹ سے بہتر کوئی آپشن نہیں۔ کنکریٹ سے بنا ہونے کی وجہ سےیہ جلد گرم یا ٹھنڈ ا ہوجاتا ہے، جس سے اس میں کریکس پڑنے کا خدشہ ہوتا ہے، تاہم اس کایہ مطلب نہیں کہ سرد علاقوں میںیہ قابل عمل نہیں ہے۔ ہاں البتہ اس کی مرمت کی ضرورت ہوتو وہ وقت آنے پر کروائی جاسکتی ہے۔

مٹی کی اینٹیں

کبھی آپ پنجاب جائیں تو وہاں پوری گلی اینٹوں سے بنی ہوتی ہے۔ مٹی کی اینٹوں سے بنا پیٹیو ایک کلاسک انداز دیتاہے اور اینٹوں کے مختلف ڈیزائن سے آپ ایک دلکش پیٹیو تیار کرواسکتے ہیں۔ یہ اینٹیں تھوڑی مہنگی پڑ سکتی ہیں لیکن ماحول دوست ہوتی ہیں۔ ان کو لگانے کیلئے سیمنٹ کا مسالہ درکار ہوتاہے، جس کے نیچے ریت کی تہہ بچھائی جاتی ہے۔ ان سے بہت سے مختلف پیٹرن بنائے جاسکتے ہیں،جو کہ جیومیٹریکل بھی ہوسکتےہیں اور دائرے کی شکل میں بھی۔

ٹائلز

یہ سب سے پاپولر انداز ہے۔ ٹائلز کو صاف کرنا آسان اور ان پرچلنا خوشگوار احساس دیتاہے۔ اس کی خصوصیات کی وجہ سے لوگ آنکھ بند کرکے ٹائلز سے پیٹیو بنوالیتےہیں۔ ٹائلز کے نیچے بیس بنانی پڑتی ہے اور پھر ٹائلز کو سیٹ کرکے جوڑ دیا جاتاہے جبکہ اس کا خرچہ بھی قابل برداشت ہے۔ مارکیٹ میں کئی اقسام، خصوصیات اور رنگوںوالی ٹائلز دستیاب ہیں، جو آپ اپنے ذوق اور بجٹ کے مطابق منتخب کرسکتے ہیں۔

فلیگ اسٹون

فلیگ اسٹو ن بھی پیٹیوکی سجاوٹ کا ایک زبردست آپشن ہے۔ اگر آپ فلیگ اسٹون پر پیسے خرچ کرسکتے ہیں تو آپ کا پیٹیو خوبصورت بن سکتاہے۔ مارکیٹ میں بہت سے فلیگ اسٹون دستیاب ہیں، جن کی مختلف خصوصیات ہیں۔ آپ کو پیٹیو کیلئےاپنی خواہش کے مطابق فلیگ اسٹونز کا رنگ اور انداز منتخب کرنا ہوگا۔ آپ فلیگ اسٹون اور سنگریزوں کےامتزاج سےبھی ایک منفرد پیٹیو بنوا سکتے ہیں۔

تازہ ترین