• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹس جماعت کے سالانہ اجلاس میں پارٹی کی نئی قیادت کے طور پر دو غیر مقبول شخصیات کو چنا گیا ہے۔

پارٹی کے ممبران نے بائیں بازو کے سیاسی نظریے کے پیروکار نوربرٹ والٹر بورگانز اور سسکیا ایسکن کی بھر پور حمایت کی ہے جس کے نتیجے میں چانسلر انگیلا میرکل کے حکومتی اتحاد میں ممکنہ طور پر تناؤ کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے کیونکہ دونوں شخصیات کا شمار حکومتی اتحاد کے ناقدین میں ہوتا ہے۔

جمعے کے روز پارٹی ممبران نے سابق صوبائی وزیر خزانہ والٹر بورگانز نے 89 اعشاریہ 2 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ قومی قانون ساز سسکیا ایسکن کے حق میں75 اعشاریہ 9 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

بورگانز اور ایسکن پارٹی کو واپس بائیں بازو کے نظریے کے تحت چلانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے پارٹی کے لیے’ایک نئے وقت‘ کے آغاز کا مطالبہ کیا۔

دونوں سوشل ڈیموکریٹس رہنما اپنی پارٹی ایس پی ڈی کے چانسلر میرکل کے قدامت پسندوں کے ساتھ گروسے کولیشن یعنی حکومتی اتحاد کے حوالے سے ماضی میں تنقید کرتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی کے زیادہ تر حلقوں وہ غیر مقبول رہے ہیں۔

سالانہ اجلاس کے موقع پر ایسکن نے 600 کے قریب مندوبین کو بتایا کہ’میں اس اتحاد کے مستقبل کے بارے میں شکی تھی اور ابھی بھی ہوں۔‘

سیاسی مبصرین والٹر بورگانز اور ایسکن کی کامیابی کو پارٹی کی اس اسٹیبلشمنٹ حلقے کی شکست قرار دے رہے ہیں، جس نے میرکل کی جماعت کے ساتھ اتحادی حکومت کے تسلسل کی حمایت کی تھی۔

برلن میں ایس پی ڈی کے تین روزہ کنونشن کے دوران اتحاد کے مستقبل کے بارے میں ووٹ سازی کے حوالے سے کوئی حکمت عملی سامنے آئی لیکن سوشل ڈیموکریٹس کی پارٹی کے ممبران میں حکومتی اتحاد کے بارے میں ایک بحث کا امکان ضرور ہے۔

علاوہ ازیں ایس پی ڈی نے چانسلر میرکل کی زیر قیادت حکومتی اتحاد میں ان کے 14 سالہ اقتدار میں سے چار سالوں کے علاوہ تمام وقت شراکت داری کی ہے جس کی وجہ سے عوام میں پارٹی کی مقبولیت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

دریں اثناء ایس پی ڈی کے قریب سوا چار لاکھ ممبران میں سے بہت سے ممبران کا خیال ہے کہ اب حکومتی اتحاد کو چھوڑنے کا وقت آگیا ہے تاکہ پارٹی کو دوبارہ منظم اور نئے سرے سے تشکیل دیا جاسکے۔

تازہ ترین