لندن (جنگ نیوز) خون کا عطیہ دینا کسی انسان کی زندگی بچانے میں مدد دے سکتا ہے تاہم ایسے افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں، وہ اکثر سوچتے ہیں کہ وہ خون کا عطیہ دے سکتے ہیں یا نہیں۔ عطیہ کردہ خون سنگین زخمیوں، آپریشن، خون کی کمی، کینسر اور دیگر امراض کے شکار افراد کو مدد فراہم کرسکتا ہے۔اگر کوئی شخص سگریٹ یا ای سگریٹ استعمال کرتا ہے تو اسے عطیہ خون کیلئے نااہل قرار نہیں دیا جاتا۔ تاہم سگریٹ میں موجود تمباکو نقصان دہ کیمیکلز سے بھرپور ہوتا ہے جو کسی فرد کے خون کو متاثر کرسکتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکن لنگ ایسوسی ایشن کا دعویٰ ہے کہ ایک سگریٹ کو جلانے سے 7 ہزار سے زائد کیمیکلز بشمول کاربن مونوآکسائیڈ، امونیا اور آرسینک وغیرہ بنتے ہیں اور بیشتر کیمیکلز زہریلے ہوتے ہیں جن میں سے 69 کو کینسر کے لاحق ہونے کا باعث بھی سمجھا جاتا ہے۔ ای سگریٹ کے عادی افراد کا خون کس حد متاثر ہوتا ہے، اس حوالے سے فی الحال زیادہ معلومات دستیاب نہیں لیکن یہ ثابت ہے کہ ای سگریٹ اور سگریٹ نوشی دونوں سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے ۔ امریکن ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ ایسے افراد خون کا عطیہ دے سکتے ہیں جن کا بلڈ پریشر 91/50 ایم ایم ایچ جی اور 80/100 ایم ایم ایچ جی ہو۔2018 کی ایک تحقیق میں ماہرین نے تمباکو نوشی اور اس سے دور رہنے والے افراد کے خون کے نمونوں کا موازنہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ سگریٹ پینے سے عطیہ شدہ خون کا مجموعی معیار متاثر نہیں ہوتا تاہم محققین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی کے عادی افراد کے عطیہ کردہ خون کے سرخ خلیات میں carboxyhemoglobin کی سطح زیادہ ہوتی ہے اور سی او ایچ بی اس وقت خون کے سرخ خلیات میں کاربن مونوآکسائیڈ کے نتیجے میں بنتا ہے جس سے آکسیجن کی سطح میں کمی کا عندیہ ملتا ہے۔ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے خون کا عطیہ دینے سے 12 گھنٹے پہلے تک تمباکو نوشی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا۔