• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان کی ایکسپورٹ میں گراوٹ اور خاطر خواہ اضافہ نہ ہونے کی ایک وجہ ہمارے ایکسپورٹرز کا یورپ اور امریکہ کی مارکیٹوں پر انحصار ہے۔ 

اس وقت پاکستان کی مجموعی ایکسپورٹس کا 60سے 70فیصد انحصار امریکہ اور یورپ پر ہے، اس طرح جب یہ ممالک کساد بازاری (Recession)کا شکار ہوتے ہیں یا پاکستان کے ان ممالک سے تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں ہماری ایکسپورٹس میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ 

موجودہ صورتحال میں وقت کی ضرورت ہے کہ ہم نئی منڈیاں تلاش کریں۔ افریقہ 1.5ارب آبادی کا خطہ ہے مگر پاکستان کی ایکسپورٹس افریقہ میں نہ ہونے کے برابر ہے تاہم افریقہ کی تجارتی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان سے افریقہ ایکسپورٹ کو فروغ دینے کے سلسلے میں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) نے آنے والے سال کو Look Africaکے نام سے منسوب کیا ہے ۔

وزارت خارجہ نے افریقی خطے کی اہمیت کے مدنظر گزشتہ ماہ ’’انوائے کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا جس میں افریقی ممالک میں متعین پاکستانی سفیروں کو مدعو کیا گیا تاکہ پاکستانی سفرا کو افریقہ میں ایکسپورٹس کے فروغ کے سلسلے میں اہداف دیئے جا سکیں۔

گزشتہ ماہ مراکش کے دورے میں، میں نے جب مراکو میں تعینات پاکستانی سفیر حامد اصغر خان سے ملاقات کی تو سفیر پاکستان نے مجھے بتایا کہ وہ بھی ’’انوائے کانفرنس‘‘ میں شرکت کیلئے پاکستان آرہے ہیں۔ 

حامد اصغر خان مراکش میں اپنی تعیناتی سے قبل وزارتِ خارجہ میں ڈی جی افریقہ کے عہدے پر فائز تھے اور افریقہ سے تجارت بڑھانے اور انوائے کانفرنس کی تجویز انہوں نے ہی حکومت کو پیش کی تھی۔ میں نے سفیر پاکستان سے درخواست کی کہ وہ اپنے دورے میں کراچی کو بھی شامل کریں تاکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس (FPCCI)میں بزنس مینوں کے ساتھ ان کا انٹرکشن رکھا جاسکے۔ 

انہوں نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور گزشتہ دنوں کانفرنس سے قبل میری دعوت پر کراچی تشریف لائے۔ سفیر محترم نے کراچی میں قیام کے دوران ایف پی سی سی آئی کا دورہ کیا اور فیڈریشن کے صدر انجینئر دارو خان، ان کی ٹیم اور بزنس مینوں سے ملاقات کی جس میں پاک مراکش بزنس کونسل کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ 

دوران ملاقات پاکستانی سفیر نے پاکستان سے افریقہ کی تجارتی اہمیت پر زور دیا اور بتایا کہ مراکش جہاں وہ سفیر متعین ہیں، افریقہ کا گیٹ وے اور تجارتی حب ہے۔ 

انہوں نے مراکش کی تجارتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ مراکش کے ساتھ امریکی، یورپی اور ترکی کے فری ٹریڈ ایگریمنٹ (FTA)سے پاکستانی تاجر فائدہ اٹھاسکتے ہیں جس پر تمام شرکاء نے اتفاق کیا جبکہ پاکستانی سفیر نے سفارتخانے کی جانب سے بزنس مینوں کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

کراچی میں قیام کے دوران سفیر پاکستان حامد اصغر خان نے کے ایم سی کی 100سالہ قدیم عمارت میں میئر کراچی وسیم اختر سے ملاقات کی جس میں، میں بھی ان کے ہمراہ تھا۔ مراکش کے شہر کاسا بلانکا اور کراچی میں بڑی مماثلت پائی جاتی ہے۔

دونوں پورٹ سٹی ہیں اور دونوں اپنے اپنے ملک کے معاشی و تجارتی حب ہیں جو ملکی ریونیو میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ملاقات میں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ دونوں شہروں کو جڑواں شہر قرار دینے میں پیش رفت کی جائے۔ امید ہے کہ پیشرفت کے نتیجے میں بہت جلد یہ ممکن ہوسکے گا۔ 

پاکستانی سفیر کے کراچی میں قیام کے دوران ان کے اعزاز میں، میں نے اپنی رہائش گاہ پر ایک عشایئے کا اہتمام کیا جس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیر، میئر کراچی وسیم اختر، کمشنر کراچی افتخار شیلوانی، ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان، سیکرٹری جنرل اقبال تھیم، سیکرٹری داخلہ کبیر قاضی، کمشنر انکم ٹیکس آفتاب امام، اداکار ہمایوں سعید اور فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

حالیہ دنوں میں سفارتکاری کے فرسودہ طریقہ کار میں تبدیلی آرہی ہے اور اس کی جگہ معاشی سفارتکاری نے لے لی ہے جس میں سفارتکار بیرون ملک تعیناتی کے دوران پاکستان کی معیشت کو فروغ دینے اور ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے اس ملک کے سرمایہ کاروں، بزنس مین اور چیمبرز کے عہدیداروں سے ملاقات کرکے اپنے روابط بڑھاتے ہیں اور انہیں اپنے ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں۔ 

مجھے خوشی ہے کہ سفیر پاکستان حامد اصغر خان بھی معاشی سفارتکاری پر عمل پیرا ہیں اور اپنی تعیناتی کے کچھ ہی مہینوں میں انہوں نے پاکستان اور مراکش کے بزنس مینوں، فیڈریشن اور چیمبرز کے عہدیداروں سے اچھے تعلقات استوار کرلئے ہیں جس کے مستقبل میں حوصلہ افزا نتائج سامنے آئیں گے۔ 

اسی سلسلے میں، میں نے مراکش کے اعزازی قونصل جنرل اور پاک مراکش جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین کی حیثیت سے پاکستان کے مختلف سیکٹرز سے ایف پی سی سی آئی کے 25بڑے تاجروں پر مشتمل وفد تشکیل دیا ہے جو رواں ماہ مراکش کا دورہ کررہا ہے۔ 

اس موقع پر مراکش کے دارالحکومت رباط میں پاکستانی سفارتخانے کے تعاون سے ’’بریانی فیسٹیول‘‘ کا انعقاد بھی کیا گیا ہے جس سے مراکش سمیت پورے افریقہ میں پاکستانی چاولوں کی ایکسپورٹ کو فروغ حاصل ہوگا جو وقت کی اہم ضرورت ہے۔

تازہ ترین