وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر وزیر دفاع پرویز خٹک کو اپوزیشن اور اتحادی جماعتوں سے رابطوں کا ہدف دے دیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اسلام آباد میں اجلاس ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے بارے میں قانون سازی اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق امور پر مشاورت کی گئی۔
عمران خان نے ان دونوں اہم امور سے متعلق اپوزیشن سے مل کر قانون سازی کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق وزاعظم نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قانون سازی کا عمل فوری شروع کیا جائے۔
وزیراعظم نے اپوزیشن اور اتحادیوں کے ساتھ رابطوں کا ٹاسک دے دیتے ہوئے وزیر دفاع کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر قانون سازی کی راہ ہموار کریں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے یہ ہدایت بھی دی کہ سپریم کورٹ کی دی گئی مدت کے اندر قانون سازی کا عمل کیا جائے۔
وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی کو قانون سازی کے دوران ماحول سازگار بنانے کی بھی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق اپوزیشن سے مل کر فوری فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو آزاد اور خود مختار بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔
اس سے قبل جمعیت علماء اسلام (ف) کے آزادی مارچ دھرنے کے دوران اپوزیشن سے رابطے کی ذمہ داری پرویز خٹک کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے سپرد کی گئی تھی۔
گزشتہ ماہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے حکومت کو 6 ماہ میں قانون سازی کرنے کا حکم دیتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت میں 6 ماہ کی مشروط توسیع دی تھی۔
دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان مدت ملازمت 6 دسمبر کو پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہوگئے ہیں اور اب پنجاب کے سینئر ممبر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر ہیں۔
آئینی طور پر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری 45 روز میں ہونا ضروری ہے تاہم حکومت اور متحدہ اپوزیشن میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر دو ارکان کے معاملے پر ڈیڈلاک نظر آتا ہے۔
اس معاملے پر متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔