اسلام آباد ( تنویر ہاشمی)پاکستان میں 10 سال تک کی عمر کے 75فیصد بچے تعلیمی غربت (لرننگ پاورٹی ) کاشکار ہیں یعنی سکو ل جانیوالے 75فیصد بچےایک پیراگراف بھی پڑھ اور سمجھ نہیں سکتے، اس کا انکشاف عالمی بنک کی ایک رپورٹ میں کیا گیا جوعالمی بنک کے زیر اہتما م خواتین کی تعلیم سے خواتین کو معاشی بااختیار بنانےکے موضوع پر 100روزہ ایکشن پروگرام کے اجراء کے موقع پر پیش کی گئی، 100روزہ تعلیمی ایکشن پروگرام میں یکم دسمبر2019 سے 10مارچ 2020کے دوران لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کو معاشی با اختیار بنانے کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائیگی، تقریب عالمی بنک ، وزارت تعلیم ، وزارت انسانی حقوق کے اشتراک سے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ہوئی ، تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر تعلیم شفقت تھے ، زندگی ٹرسٹ کے چیئرمین شہزاد رائے ، عالمی بنک کے کنٹری ڈائر یکٹر النگوائن پیچاموتھو ، عالمی بنک کے ڈائر یکٹرتعلیم ہیمے ساویدرہ ، قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد علی بھی شریک ہوئے،عالمی بنک کےڈائر یکٹر تعلیم نے 10سال تک کے بچوں کے پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں سے متعلق رپورٹ پیش کی ،رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں 58 فیصد 10سال تک کے بچے تعلیمی غربت کا شکار ہیں ، پاکستان میں 27.3فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں ان میں 55فیصدیعنی دو کروڑ25لاکھ بچیاں شامل ہیں، 26فیصد خواتین ملک کی لیبر فورس میں متحرک ہیں ، اس موقع پر خطاب میں وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاکہ تعلیم کے حوالے سے ریاست کی کارکردگی گزشتہ 72برس میں قابل فخر نہیں رہی ،اب بھی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن حکومت ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کرررہی ہے ، تعلیمی غربت کی اصطلا ح میرے لئے بھی نیا تصور ہےلیکن یہ بہت اہم موضوع ہے، ہماری کوشش ہوتی ہےکہ سکول میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو داخلہ کیلئے اقدامات کئے جائیں لیکن انکو کس قسم کی معیاری تعلیم دی جارہی ہےا س پر توجہ نہیں دی جاتی ، یہ بہت دلچسپ اور اہم ہے کہ ملک کے 10سال کے بچوں میں پڑھنے اور سمجھنے کی کیا صلاحیت ہے، ملک بھر میں تمام نصاب تعلیم کی تجدید کرتے ہوئےیکساں قومی نصاب تعلیم کو مرتب کرنے پر کام ہو رہا ہے،زیادہ سے زیادہ بچوں کے سکولوں میں داخلے اور معیاری تعلیم کی فراہمی کی کوشش کررہےہیں ، اساتذہ کی ٹریننگ پر بھی توجہ دی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ بچوں کی بہت بڑی تعداد سکول سے باہر ہے اس کیلئےاقدامات کررہےہیں ، معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئےجدید ٹیکنالوجی کو بھی استعمال کیا جائیگا،تعلیم کے فروغ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بہت مفید ہو گا اس حوالے سے شہزاد رائے کا اہم کردار ہے ، عالمی بنک کے کنٹر ی ڈائر یکٹر الینگوائن پیچا موتھو نے کہا کہ لڑکیوں اور خواتین کا پاکستان کو خوشحال بنانے میں مرکزی کردارہے ، عالمی بنک لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کو باروزگار بنا نے میں ترجیحاً حمایت و مدد کیلئے پرعزم ہے، شفقت محمود کیساتھ ملکر تعلیم کے شعبے میں بہت سے پروگرام کررہےہیں ، شہزاد رائے تعلیم کے شعبے میں بہت اچھا کام کررہے ہیں ، عالمی بنک کے تعلیم سے متعلق گلوبل ڈائر یکٹر ہیمے ساویدرہ نے تعلیمی صورتحال پر پریزینٹشن دی اور بتایا کہ غریب اور متوسط ممالک میں 10سال کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم نہیں ہورہی انکی شر ح 53فیصد ہے ، ترقی یافتہ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں پر یہ شرح صفر ہے، تعلیمی غربت کے خاتمے کیلئےوالدین ، اساتذہ ، سکول پرنسپل اورپالیسی سازوں کو انقلابی کردار ادا کرنا ہوگا، افریقہ میں تعلیمی غربت 90فیصد ، جنوب مشرقی ایشیا میں 20فیصد ، لاطینی امریکا میں 50فیصد اور جنوبی ایشیا میں 58فیصد جبکہ پاکستان میں 75فیصد 10سال تک کے بچے پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی اس شرح میں فرق ہے۔