• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دعا منگی کا تاحال دفعہ 161 کا بیان ریکارڈ نہ کیا جا سکا

کراچی (افضل ندیم ڈوگر) ڈیفنس کراچی سے طالبہ دعا منگی کے اغوا اور تاوان وصولی کے مقدمے میں پولیس کو سیاسی یا اخلاقی دباو کا سامنا ہے، کسی وجہ سے افسران بے بس ہیں یا پولیس کی مجرمانہ نااہلی ہے کہ بازیابی کو ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود دعا منگی ابھی تک کا قانونی طبی معائنہ نہیں کرایا گیا اور نہ ہی مغویہ کا دفعہ 161کے تحت عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تفتیشی پولیس کی جانب سے اس حوالے سے کوئی کوشش بھی سامنے نہیں آئی، دعا منگی نے پولیس کو بھی فلمی طرز کا ایسا ہی گول مول اور بے ضرر بیان ریکارڈ کرایا جس میں اسے اغواء کرنے والے، ایک ہفتہ تک یرغمال بنا کر رکھنے والے یا تاوان وصول کرنے والے کسی ایک بھی ملزم کی نشاندہی نہیں کی گئی اور نہ ہی اس کے بیان سے کسی گروہ کے بارے میں کوئی اشارہ مل رہا ہے،دوسرے معنوں میں اس بیان سے ملزمان کو ہر پہلو سے تحفظ مل رہا ہے،میڈیا پر سامنے آنے والے دعا منگی کے بیان کے مطابق مغویہ نے ان ملزمان کے چہرے دیکھے اور نہ آوازیں سنیں اور حیرت انگیز طور پر ملزمان کی جانب سے اس کے کانوں پر ہیڈ فون لگاکر قید رکھنے کا فلمی سین جیسا حوالہ دیا گیا،پولیس ذرائع کے مطابق دعا منگی کے اس بیان کو سچ مان بھی لیا جائے تو قانونی طور پر اس بیان کی کوئی حیثیت نہیں ہے،تمام قانونی تقاضے جانتے ہوئے بھی پولیس افسران نے دعا منگی کے اس بیان کو قانونی شکل دینے کیلئے ابھی تک دفعہ 161کے تحت دعا کا بیان ریکارڈ نہیں کرایا، دوسری جانب اسے اس مقام پر لے جاکر تفتیش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی کہ جہاں مغویہ کے مطابق ملزمان نے اسے رہا کیا۔ اس مقام سے شہادتیں جمع کرنے کا کوئی عمل سامنے آیا ہے اور نہ ہی سی سی ٹی وی کی مدد سے دعا کو رہا کرنے والوں کی گاڑی کا سراغ لگانے کی کوئی کوشش سامنے آئی ایک اعلیٰ پولیس افسر نے "جنگ" کے رابطہ کرنے پر کہا کہ صدمے کا شکار خاندان کو مزید مشکلات میں ڈالنا مناسب نہیں اسی وجہ سے وہ پولیس کی روایتی سختی کے حق میں نہیں۔
تازہ ترین