اسلام آباد(ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خا ن نے کہا ہے کہ دھرنے والوں نے وعدہ خلافی کی ‘ ڈی چوک کو آج ہر صورت خالی کرا لیا جائے گا، کارروائی میڈیاکے سامنے ہوگی‘ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کو چن چن کر گرفتار کیا جائے گا‘ حکومت کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہی نہ ہی سیاسی سطح پر کوئی بات چیت ہو رہی ہے، چند لوگ چہلم کی آڑ میں تشدد اور سیاست کرنا چاہتے ہیں‘ ہم انہیں لاشیں فراہم نہیں کرسکتے، ان کے سیاسی عزائم ناکام بناد یں گے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، پولیس کو غیر مسلح کر دیا ہے‘ انتظامیہ کی کوتاہیوں کا جائزہ لینے کیلئے سینئر ایڈیشنل سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے‘اسلام آبادمیں موبائل فون سروس آج بحال ہوجائے گی۔ منگل کو پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ چہلم کے نام پر ڈی چوک میں احتجاج کے نام پر جمع ہونے والوں میں سے کچھ افراد نے توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور اہلکاروں کو زخمی کیا جس پر قانونی کارروائی کی گئی اور کئی افراد کو گرفتار کیا، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور توڑ پھوڑ کرنے والوں میں بہت سے افراد کی ویڈیوز محفوظ ہیں، ذمہ داروں کو چن چن کر گرفتار کیا جائے گا، ان میں سے کئی پہلے ہی گرفتار ہیں‘وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ حکومت نے اپنی انٹیلی جنس رپورٹ اور معلومات پنجاب حکومت کے ساتھ شیئر کی ہیں ‘ اس حوالے سے صوبائی حکومت اپنی کارکردگی اور عمل کا جواب خود دے گی‘25مارچ کی صبح تک پنجاب حکومت مطمئن تھی کہ اس کا چہلم کے ذمہ داران کے ساتھ تحریری اور زبانی اتفاق ہوا ہے کہ شرکاءپرامن طریقے سے خاص وقت کے اندر دعا کر کے چلے جائیں گے، اس شرط پر ان کو اجازت دی گئی تھی لیکن بعد ازاں ایک سیکشن الگ ہوا اور ڈیڑھ بجے ہزاروں لوگوں کو لیکر اسلام آباد کی طرف چل پڑا‘ اس موقع پر انہوں نے ان سینئر اکابرین کی تعریف کی جنہوں نے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا کہ وہ کسی صورت تحریری کمٹمنٹ سے دستبردار نہیں ہونگے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے تحریری اور زبانی کمٹمنٹ کا پاس نہیں کیا اور چہلم کی آڑ میں تشدد اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کی‘ انہوں نے کہا کہ میں نے راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ کو بلا کر کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں سرانجام نہ دے کر ریاست اور حکومت کی انتہائی تضحیک کی ہے اور اپنے عہدے اور اپنے فرائض منصبی سے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 ہزار لوگوں کو طاقت سے روکنے کا حکم دینا مشکل تھا کیونکہ چند لوگ تشدد کرنا اور سیاست چمکانا چاہتے ہیں اور ہم انہیں لاشیں فراہم نہیں کر سکتے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے تحریری طور پر حکم دیا ہے کہ کوئی افسر اور اہلکار مسلح نہیں ہوگا‘ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کوئی بھی مذاکرات نہیں کر رہی، چند سینئر رہنماؤں نے خود حکومت سے رابطہ کیا اور انتظامیہ یہ جائزہ لے رہی ہے کہ کن لوگوں کو سیف ایگزٹ دیا جا سکتا ہے اور کن کو نہیں‘ گزشتہ دھرنے کی طرح اس بار بھی مظاہرین نے کمزوروں کو انسانی ڈھال بنا رکھا ہے، اگر یہ معاملہ ایک گھنٹہ میں منطقی انجام تک نہ پہنچا تو ڈی چوک کو خالی کرانے کیلئے کارروائی کی جائے گی اور یہ کام میڈیا کے سامنے کیا جائے گا تاکہ بعد میں کوئی الزام نہ لگے۔ انہوں نے موبائل فونز کی بندش پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ 5 کلو میٹر کے علاقے میں فون بند کیا ہے جو ضروری تھا اورآج تک کھل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنید جمشید کی ایف آئی آر پر کارروائی کی جا رہی ہے اور سول ایوی ایشن اور پی آئی اے سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔