• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محفل ہو یا بزرگوں کی بیٹھک، شادی کی تقریب ہو یا ہو خواتین کی ناختم ہونے والی گفتگو، ہر جگہ مزا دیتی ہے ایک گرما گرم چائے کی پیالی۔

چائے کی تاریخ کافی پرانی ہے، عمومی رائے یہ ہے کہ چائے چین کی پیداوار ہے اور طویل عرصےتک چائے پر چین کا ہی ایک طرح سےقبضہ رہا ہے، لیکن اب چین کے ساتھ انڈیا اور میانمار میں بھی اچھی کوالٹی کی پتی کاشت کی جانےلگی ہے۔

مختلف ملکوں میں مختلف طریقوں سےچائے پی جاتی ہے، مغربی ملکوں میں چائےمیں دودھ کا استعمال کم ہے۔

ترکی میں سیب کےچھلکوں کی چائے بھی استعمال کی جاتی ہے جبکہ جنوبی ایشیا خاص کر انڈیا، پاکستان میں دودھ پتی اور کڑک چائے کا استعمال زیادہ ہے، چائے میں بھی نت نئی ورائٹی ہے۔

کسی کو چائے میں کافی ڈالنا اچھا لگتا ہے تو کسی کو الائچی، ادرک اور دارچینی والی چائے پسند ہے، کشمیری چائے بھی بےحد پسند کی جاتی ہے۔

چائے کے ذائقے میں مزید اضافہ کرتے ہوئے اب تو کوئلہ چائے بھی عام دستیاب ہے۔

تازہ ترین