• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی امریکی صدر کو مواخذے سے نہیں ہٹایا گیا

لاہور (صابر شاہ) اگرچہ متعدد امریکی صدور بشمول جارج واشنگٹن، جاہن ٹیلر، ہربرٹ ہوور، جارج بش، ریگن اور اوباما کو ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے مواخذے کے ذریعے ہٹانے کی دھمکی دی گئی لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ 230 سالوں میں رسمی طور پر ان میں سے صرف 2 اینڈریو جاہنسن اور بل کلنٹن ہی کا مواخذہ کیا گیا۔ 

1868 میں صدر جاہنسن کو دروازے کے قریب پہنچا دیا گیا تھا لیکن وہ بمشکل ہی ایک ووٹ سے قصور وار ثابت ہونے سے بچے۔ 

دوسری جانب بل کلنٹن نے 1998 میں مونیکا لیونسکی سے تعلقات پر کانگریس کی ڈانٹ ڈپٹ پر ملک سے معافی مانگی۔ 1993 میں کلنٹن اور ان کی خاتون اول ہیلری محکمہ انصاف کا موضوع تھے جو وہائٹ واٹر تنازع کی تحقیقات کر رہا تھا۔ 1994 میں کلنٹن پر پال جونز کی جانب سے جنسی ہراسانی کا مقدمہ کیا گیا۔ 

تاہم وہائٹ ہاؤس کے کسی باس کو مواخذے کے ذریعے نہیں ہٹایا گیا۔ دوسری جانب امریکی کانگریس اب تک آٹھ وفاقی ججوں کا مواخذہ کرکے انہیں ہٹاچکی ہے۔ جاہنسن اور کلنٹن کے علاوہ 435 رکنی ایوان نمائندگان میں سے صرف دوامریکی صدور کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا اور وہ صدور رچرڈ نکسن اور ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔ 

1974 میں امریکی صدارتی تاریخ میں عظیم سیاسی اسکینڈلز میں سے ایک میں ملوث ہونے کے باوجود رچرڈ نکسن کا کبھی بھی مواخذہ نہیں کیا گیا۔ 

انہوں نے ایوان نمائندگان کی جانب سے ان کا مواخذہ کئے جانے سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔ اگر وہ استعفیٰ نہ دیتے تو ممکنہ طور پر پہلے امریکی صدر ہوتے جن کا مواخذہ ہوتا اور عہدے سے ہٹادیا گیا ہوتا۔ وہ مشہور واٹر گیٹ اسکینڈل میں ملوث تھے۔ 

ظاہر ہے کہ موجودہ امریکی صدر کو ہٹانا ایک مشکل کام ہے اگرچہ ایوان میں سادہ سی اکثریت ہی کافی ہے جس کی ضرورت ہوتی ہے کسی صدر کا رسمی طور پر مواخذہ کرنے کی۔ 

آخری مرحلہ سینیٹ مواخذے کی آزمائش ہے۔ صرف اسی صورت میں کہ جب سینیٹ کا دو تہائی صدر کو مواخذے کے آرٹیکلز میں وضع کردہ جرائم کا قصور وار پالیتا ہے تو اسے عہدے سے ہٹادیا جاتا ہے۔ سینیٹ نے ٹرائل کا سامنے کرنے والے کسی بھی صدر کو کبھی بھی قصور وار نہیں پایا۔ اور اب امریکی ایوان نمائندگان کی ایوان عدلیہ کمیٹی نے ملک کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف طاقت کے غلط استعمال اور انصاف کی رکاوٹ کے لیے مواخذے کے دو آرٹیکلز منظور کئے ہیں۔ 

24 ستمبر 2019 کو ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی نے ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کے صدر پر ان کے سیاسی حریف، سابق نائب صدر جو بائیڈن، کے ممکنہ غلط کاموں کی تحقیقات کے لیے دباؤ ڈالنے کی مبینہ کوششوں کی انکوائری کرانے کا اعلان کیا تھا۔ 

ٹرمپ نے بارہا کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے اور مواخذے کی کارروائی کو چڑیل کا شکار اور ’شیم‘ قرار دیا ہے اور حال ہی میں مزید کہا ہے کہ چالاک ریاست (ڈیپ اسٹیٹ) اس سارے اقدام کے پیچھے تھی۔ 

سینیٹ کی جانب سے ٹرمپ کو مجرم قرار دینے اور عہدے سے ہٹائے جانے کی صورت میں موجودہ امریکی نائب صدر مائیک پینس صدر کا چارج لیں گے اور اپنے سابق باس کی مقررہ مدت پوری کریں گے جو 20 جنوری 2020 پر ختم ہوگی۔ 

الجزیرہ ٹی وی کے مطابق ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوکرائن پر صدر کے سیاسی حریف اور سابق نائب صدر ، جو بائیڈن کی تحقیقات کھولنے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں جو 2020 کی ڈیموکریٹک صدارتی دوڑ میں بھی سب سے آگے ہیں۔ 

ٹی وی کے مطابق بائیڈن کی جانب سے کسی بھی غلط کام کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ ٹرمپ یہ بھی چاہتے تھے کہ زیلینسکی اس بات کی بھی تحقیقات کرے کے روس نہیں بلکہ یوکرین نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی۔

تازہ ترین