وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ لوگ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی حمایت میں نکل رہے ہیں۔
ایک بیان میں فیاض چوہان نے کہا کہ 2010 میں آئین کی معطلی و منسوخی پر غداری کے مقدمے کا قانون بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں بنائے گئے قانون کا اطلاق 2007ء کے ایکٹ پر ہونا سوالیہ نشان ہے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نےاستفسار کیا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آئین توڑنے میں اکیلا ایک شخص ملوث ہو؟ ایمرجنسی کے فیصلے میں شریک سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، زاہد حامد، کابینہ اور گورنرز کہاں گئے؟
ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کی قربانیاں عوام سے ڈھکی چھپی نہیں، فوج کو جھٹکا لگا کہ صرف ان کے ادارے کے ایک شخص کو چُنا گیا، لوگ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی حمایت میں نکل رہےہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ وہ پرویز مشرف جس نے ملک کے لیے 3 جنگیں لڑیں کیا غدار ہوسکتا ہے؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بلدیہ فیکٹری، سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے کیسز پر کوئی سزائے موت نہیں آرہی ، راؤ انوار کے کیس میں بھی سزائے موت نہیں دی گئی۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ جن لوگوں نے ملک لوٹا وہ دھڑا دھڑ ضمانت کی صورت باہر آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی ملک دشمن طاقت خوش فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان کے ادارے ان کے ایجنڈے پر عمل کریں گے۔
فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ تمام ادارے متفق ہیں کہ عوام اور اداروں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔