کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل کے پہلے سوال کیا مشرف کے وکلاء اور حکومت کے مشرف کے کیس پر اٹھائے جانے والے اعتراضات درست ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ مشرف کیس کے فیصلہ پر ان کے وکلاء اور حکومت کے اعتراضات درست نہیں ہیں۔
پرویز مشرف کا ٹرائل ملزم کی غیرحاضری میں ٹرائل نہیں ہے، غیرحاضری میں ٹرائل یہ ہوتا ہے کہ آپ کو صفائی کا موقع دیئے بغیر ٹرائل کردیا گیا۔
پرویز مشرف پر باقاعدہ چارج فریم کیا گیا اور وضاحت کا پورا موقع دیا گیا، سابق صدر اس عمل میں شامل ہوئے اور پھر بھاگ گئے، پرویز مشرف کے وکلاء عدالت میں پیش ہوتے تھے۔
عدالت نے مشرف کو بیان ریکارڈ کروانے کا بار بار موقع دیا، عدالت نے ان کے پاس کمیشن بھیجنے اور آن لائن بیان ریکارڈ کروانے کی پیشکش کی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کیلئے سب سے پہلے میڈیا پر غدار کے الفاظ عمران خان نے کہے تھے۔
حسن نثار کا کہنا تھا کہ مشرف کیس کے فیصلے پر قانونی موشگافیاں اور حکومتی اعتراضات دونوں ہی درست ہیں،بابر ستار کی بات درست ہوگی لیکن زمینی حقائق مختلف ہیں۔
بینظیر شاہ نے کہا کہ مشرف غداری کیس کا فیصلہ جلد بازی میں نہیں آیا، حکومت نے بہت کوشش کی کہ مشرف کیس میں فیصلہ ہی نہیں آئے، مشرف کیخلاف فیصلے پر ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور عمران خان خاموش ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیاستدان ابھی بھی اتنے کمزور ہیں کہ اس فیصلے پر بات بھی نہیں کرسکتے۔
سلیم صافی کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کیلئے سب سے پہلے میڈیا پر غدار کے الفاظ عمران خان نے کہے تھے،عمران خان کی حکومت کھل کر پرویز مشرف کے ساتھ کھڑی ہے۔
عدالتی فیصلوں سے نہ کسی سیاسی لیڈر کو آؤٹ کیا جاسکتا ہے نہ مارشل لاؤں کا راستہ روکا جاسکتا ہے، سیاستدانوں کی بزدلی کا یہ عالم ہے کہ مشرف کو سزا ملنے پر ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والی مریم نواز کا ایک ٹوئٹ تک نہیں آیا ہے۔